(۴) اگر علاتی بہنوں کے ساتھ میت کے اصول وفروع نہ ہوں اور حقیقی بہنیں ایک سے زائد ہوںتو علاتی بہنیں محروم ہو گی ۔
(۵) اگر میت کے اصول وفروع نہ ہوں اور علاتی بہنوںکے ساتھ علاتی بھائی بھی ہو تو علاتی بہنیں عصبہ بالغیر ہوںگی اوردیگر اصحاب ِ فرائض کودینے کے بعد ماباقی ترکہ آپس میں للذّکر مثل حظّ الانثیین کے تحت تقسیم کر لیں گے ۔
(۶) اگر میت کے اصول اور مذکرفروع نہ ہوں اور علاتی بہنوں کے ساتھ میت کی مؤنث اولاد ( لڑکی پوتی وغیرہ ) میں سے کوئی ہوتو علاتی بہنیں عصبہ مع الغیر بن جائیں گی(۱)
(۷) اگر علاتی بہنوں کے ساتھ میت کی مذکر اولاد ( لڑکا پوتا ) باپ دادا میں سے کوئی ہوتو علاتی بہنیں محروم ہوجائیںگی ۔
ماں کی تین حالتیں ہیں :
(۱) اگر ماں کے ساتھ میت کی اولاد یا مذکر اولاد کی اولاد ہو یا حقیقی ، علاتی ، اخیافی بھا ئی بہن میں سے کم از کم دو ہوںتو ماں کو سدس ملے گا ۔
(۲) اگر ماں کے ساتھ میت کی کوئی اولاد نہ ہو اور حقیقی ، علاتی ، اخیافی بھائی بہن یا تو بالکل نہ ہو یاہو تو ایک ہی ہوتوماں کو ثلث ملے گا ۔
(۳) اگر ماں کے ساتھ میت کا صرف باپ اور شوہر بیوی میں سے کوئی ایک ہوتو شوہر یا بیوی کو حصہ دینے کے بعد ماباقی ترکہ کا ثلث ماں کو ملے گا ، اسی کو ثلثِ باقی کہتے ہیں ۔
جدۂ صحیحہ کی دو حالتیں ہیں :
(۱) جدۂ صحیحہ کو سدس ملے گا ، خواہ جدۂ صحیحہ دادی ہو یا نانی ،اور چاہے وہ ایک ہو یا زائدمگر درجہ میں برابر ہوں تو وہ سدس ہی کی مستحق ہوں گی۔
------------------------------
(۱) عصبہ مع الغیر وہ عورتیں ہیں جو فروعِ مؤنث( بیٹی ، پوتی ، پرپوتی نیچے تک ) کی موجودگی میں عصبہ بنتی ہے۔