ترکہ اور حقوق اربعہ
میت کے چھوڑے ہوئے مال کے ساتھ سب سے پہلے چار حقوق ترتیب وار متعلق ہوتے ہیں :
(۱) پہلے ترکہ میں سے میت کی تجہیز وتکفین کی جائے گی، جس میں نہ اسراف کیا جائے گااور نہ بخل سے کام لیا جائے گا (۱)٭
(۲) پھر باقی ترکہ میں سے میت کا قرض اداکیا جائے گا، قرض ادا کرنے میں اگر پورا مال ختم ہوجائے تو بھی اسے اداکیا جائے گا،بیوی کا مہر بھی قرض ہی میں داخل ہے ، اسے بھی ادا کیا جائے گا ۔
(۳) پھر باقی ترکہ کے ایک تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، خواہ وصیت حقوق اللہ سے متعلق ہو یا حقوق العباد سے متعلق ہو، آخر میں باقی ماندہ ترکہ میت کے شرعی ورثاء کے درمیان شرعی ہدایات کے مطابق تقسیم کیا جائے گا ۔
شرعی ورثاء
وہ لوگ ہیں جن کا وارث ہونا قرآن ، حدیث یا اجماع سے ثابت ہو ۔
ترکہ کے مستحقین :
میت کا ترکہ بالترتیب درج ذیل حضرات کو دیا جائے گا:
(۱) پہلے اصحاب فرائض کوملے گا، اصحاب فرائض میت کے وہ رشتہ دارہیں جن کے حصے شریعت میں متعین ہوں، ان کو ذوی الفروض بھی کہتے ہیں ۔
(۲) اصحابِ فرائض کو دینے کے بعد ترکہ عصبۂ نسبی کو ملے گا ، عصبہ نسبی میت کے وہ
------------------------------
٭(۱) بیوی کی تجہیز و تکفین کی ذمہ داری شوہر پر ہے ، شوہر کے نہ ہونے کی صورت میں اولاد پر ہے، اولاد کے نہ ہونے کی صورت میں باپ پرہے ۔