میراث تقسیم نہ کرنے والوں پر وعید
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺنے فرمایا جس نے کسی وارث کے حصہ میراث کو روکا تو اللہ تعالی قیامت کے دن جنت سے اس کے حصے کو روکیں گے(۱)
دوزخ میں داخلہ
ایک صحیح حدیث میں ہے کہ بعض لوگ تمام عمر اطاعت خداوندی میں مشغول رہتے ہیں لیکن موت کے وقت میراث میں وارثوں کونقصان پہنچاتے ہیں ( یعنی بلاوجہ شرعی کسی حیلے سے محروم کردیتے ہیں یا حصہ کم کردیتے ہیں) ایسے شخصوں کو اللہ تعالی سیدھا دوزخ میں پہنچادیتا ہے (۲)
ان احادیث میں علم میراث کو سیکھنے اور سکھانے کا حکم دیا گیا ہے اور علم میراث کو نصف علم کہا گیا ہے ، اسی طرح فرمایا جو کسی کا حصہ نہیں دے گا اللہ قیامت کے دن جنت سے اس کا حصہ روکیںگے ، اب علماء اور عام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس علم کو پھیلائیں؛ تاکہ لوگ اس گناہ عظیم سے بچ سکیں۔
زندگی میں مال تقسیم کیسے کرے؟
میراث سے متعلق احکام وفات کے بعد کے ہیں ، زندگی میں اگر کوئی شخص بحالت صحت اولاد میں مال و جائیداد تقسیم کرناچاہے تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ بیٹے اور بیٹیوں کو مساوی طور پر حصہ دیا جائے ، اور اگر اولاد میں سے کسی کو اس کے تقوی یا دینداری یا حاجت مندی یا والدین کی خدمت گزاری کی وجہ سے نسبتاً زیادہ حصہ دیاجائے توکوئی حرج نہیں اوراگر اولاد بے دین فاسق و فاجر ہو اور مال دینے کی صورت میں بھی اس کی اصلاح کی امید
------------------------------
(۱)مشکوۃ حدیث نمبر ۳۰۷۸، الفصل الثالث
(۲) مشکوۃ