عصبۂ نسبی کی تین قسمیں ہیں :
عصبہ بنفسہ: ہر اس مذکر رشتہ دار کو کہتے ہیں جس کا میت سے رشتہ جوڑنے میں مؤنث کا واسطہ نہ آئے ۔
عصبہ بغیرہ:وہ عورتیں ہیں جو اپنے بھائیوں کی وجہ سے عصبہ ہوتی ہیں جن کا حصہ تنہا ہونے کی صورت میں نصف اور ایک سے زائد ہونے کی صورت میں ثلثان ہے ، یہ کل چار عورتیں ہیں:
(۱)بیٹی (۲)پوتی (۳)حقیقی بہن (۴)علاتی بہن
عصبہ مع غیرہ: وہ عورتیں ہیں جو فروعِ میت ( بیٹی پوتی وغیرہ ) کی وجہ سے عصبہ ہوتی ہیں ، یہ صرف دو عورتیں ہیں : حقیقی بہن اور علاتی بہن ۔
عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں ہیں :
(۱) جزء میت : یعنی میت کی نسل ِ مذکر جیسے لڑکے ، پوتے ، پرپوتے نیچے تک اس کو رشتۂ بنوّت کہتے ہیں ۔
(۲) اصل میت : یعنی میت کے اصول ِ مذکر جیسے باپ ، دادا ، پردادا اوپر تک اس کو رشتۂ ابوّ ت کہتے ہیں ۔
(۳) جزء اب میت : یعنی میت کے باپ کی نسل ِ مذکر جیسے حقیقی بھائی ،علاتی بھائی ، حقیقی بھائی کے لڑکے وغیرہ اس کو رشتۂ اخو ّت کہتے ہیں ۔
(۴) جزء جدّ میت : یعنی میت کے دادا کی نسلِ مذکر جیسے حقیقی چچا ، علاتی چچا ، یا حقیقی چچا کے لڑکے وغیرہ اس کو رشتۂ عمومت کہتے ہیں ۔
------------------------------
(۱)آزادی کے لئے غلام ہونا لازم ہے، اور غلاموںکا رواج آج کل نہیں ہے ، اسلئے یہ عصبہ آج کے زمانہ میں نہیں پائے جاتے ہیں، ان کی تفصیل یہاں بیان نہیں کی جارہی ہے ۔ فن کی دوسری کتابوں میں اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہیں ۔