میں چھوٹا عدد بڑے عدد کا جزء ہو یا چھوٹا عدد بڑے عدد کو ختم کردے یا بڑا عدد چھوٹے عدد سے ایک یا چند گنازیادہ ہو تو ان دونوں اعداد کو متداخلین کہتے ہیں، جیسے ۳ ، ۹ کہ ۳ ، ۹ کا جزء ہے اور ۳ کو ۹ میں سے تین مرتبہ نکالنے سے ۹ ختم ہو جائیگا یا ۹ ، ۳ سے تین گنا بڑا ہے، اس نسبت کو تداخل کہتے ہیں ۔
توافق :
باہم قریب ہونا : یعنی چھوٹا عدد نہ بڑے عدد کا جزء ہو اور نہ چھوٹا عدد بڑے عدد کو ختم کرے اور نہ بڑا عدد چھوٹے عدد سے ایک یا چند گنا زیادہ ہو؛ بلکہ کوئی تیسرا عدد ان دونوں اعداد کو ختم کردے تو ان کو متوافقین کہتے ہیں جیسے ۸ اور ۲۰ کہ ان دونوں کو ۴ ختم کررہا ہے ۸ کو دو مرتبہ میں اور ۲۰ کو پانچ مرتبہ میں اور اس نسبت کو توافق کہتے ہیں ۔
تباین :
باہم مختلف ہونا : یعنی ایسے دو اعداد کو کہتے ہیں جو نہ ہم مثل ہوں اور نہ چھوٹا عدد بڑے عدد کو ختم کرے اور نہ کوئی تیسرا عدد ان دونوں کو ختم کرسکے تو ان کو متبائنین کہتے ہیں ، جیسے ۷ اور ۱۰ کہ ۷ کا عدد ۱۰ کے ہم مثل نہیں ہے ، اور نہ ہی سات دس کو ختم کر سکتا ہے ، اور نہ کوئی ایسا عددپایا جاتا ہے جو دونوں کو بیک وقت ختم کر سکے ، لہذا سات اور دس کے درمیان تباین کی نسبت ہے ۔
تصحیح کا بیان
سھام : سھم کی جمع ہے بمعنی حصہ ، اور اصطلاحِ فرائض میں سھم اس حصہ کو کہتے ہیں جو ہر وارث کو اصل ِ مسئلہ(۱) یا تصحیح مسئلہ سے ملتا ہے ۔(۲)
رؤس : رأس کی جمع ہے بمعنی سر ، اصطلاح ِ فرائض میں ورثاء کی تعداد کو رؤس کہتے ہیں ۔
------------------------------
(۱)جن اعداد کو بنیاد بنا کر ابتداء ً وارثوں کو حصہ دیا جاتاہے اسے اصل مسئلہ کہتے ہیں۔(۲)وارثوں کو حصہ دیتے وقت کسر ہونے کی صورت میں ضابطۂ تصحیح کے مطابق جس عدد سے مسئلہ بناتے ہیں اسے تصحیح مسئلہ کہتے ہیں۔