اور کہا کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما پر پڑھ کر دم کیا کریں۔ ابن عساکر حدیث کی کتاب یں ہے کہ جبرئیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس تشریف لائے۔ آپ غمگین تھے، سبب پوچھا تو فرمایا حسن و حسین کو نظر لگ گئی ہے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ نے یہ کلمات پڑھ کر انہیں پناہ میں کیوں نہ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا یوں کہیے:
اَللّٰہُمَّ اذَا السُّلْطَانِ الْعَظِیْمِ وَالْمَنِّ الْقَدِیْمِ ذَا الْوَجْہِ الْکَرِیْمِ وَلِیَّ الْکَلِمَاتِ التَّامَّۃِ وَلِیَّ الدَّعْوَاتِ الْمُسْتَجَابَاتِ عَافِ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ مِنْ اَنْفُسِ الْجِنِّ وَاَعْیُنِ الْاِنْسِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ دعا پڑھی کہ وہ دونوں بچے اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے کھیلنے کودنے لگے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگوں اپنی جانوں، بیویوں اور اپنی اولاد کو اس پناہ کے ساتھ پناہ دیا کرو اس جیسی کوئی اور پناہ کی دعا نہیں۔
(تفسیر ابن کثیر 24/8)
نوٹ: حسن اور حسین کی جگہ جس شخص کے لیے پڑھی جارہی ہے اس کا نام لیا جائے۔