راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کے اسمِ ہادی کے مظہر کے سائے میں آجاؤ، اگر کسی جگہ آگ برس رہی ہو تو وہاں سے بھاگو اور اس جگہ چلے جاؤ جہاں پھول برس رہے ہوں یعنی کسی اللہ والے کے پاس چلے جاؤ۔ سب سے اعلیٰ علاج تو یہی ہے کہ اگر کہیں نظر کی چوٹ کھاجاؤ اور ابلیس کا زہریلا تیر لگ جائے کیوں کہ پہلی نظر کی چوٹ ہی بڑی خطرناک ہوتی ہے لہٰذا فوراً اللہ والوں کے پاس جاؤ لیکن اگر کبھی کوئی اﷲ والا قریب نہ ہو تو نظر ہٹالو، جب نظر ہٹ جائے تو جسم کو بھی دور کرلو، پھر کیا ہوگا؟ ابلیس کے تیر کی وجہ سے اﷲ کے اسمِ مضل کی صفت کا جو ظہور ہو رہا ہے تو آپ پر سے ابلیس کے اس تیر کا حملہ ختم ہوگیا، اس حسین شکل سے نظر بھی ہٹالو اور دل بھی ہٹالو، بعض لوگ نگاہِ چشمی تو ہٹاتے ہیں لیکن نگاہِ قلبی نہیں ہٹاتے یعنی دل میں اس کو سوچ کر مزہ لیتے رہتے ہیں۔ عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ نظر کی دو قسمیں ہیں ایک نگاہِ چشمی اور دوسری نگاہِ قلبی۔ جب نظر بچاؤ تو دل میں بھی قصداً اس کا خیال نہ لاؤ اور فوراً کسی مکروہ شکل والے کا مراقبہ کرلو۔ اگر انڈیا میں کوئی بنیا دیکھا ہو جس کی ناک بہتی ہو، نزلہ زُکام ہو ورنہ کسی کالی چیچک والی شکل کا مراقبہ کرلو جسے دیکھ کر فوراً قے ہوجائے۔ مگر یہ فوری علاج ہے، مستقل علاج نہیں ہے، یہ وقتی علاج ہے، اب اس کے بعد دوسرا مراقبہ یہ سوچوکہ جب یہ حسین عورت بوڑھی ہوگی مثلاً ستّر اسی سال کی ہوگئی اور مصنوعی دانت باہر نکال کر انہیں برش کر رہی ہے اور پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگائے ہوئے ہے اور سارے بال بالکل سفید ہوگئے اور جھڑ بھی گئے، بڑھاپے میں بال جھڑ بھی جاتے ہیں، اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے حسینوں کے بڑھاپے کو بڈھے گدھے کی دم کی مثال دی ہے ؎ آخر او دم زشت پیر خر ان حسینوں کا آخری انجام کیا ہوگا؟ جھڑے ہوئے بال والے بڈھے گدھے کی دم معلوم ہوں گے۔ لہٰذا یہ مراقبہ کرو تاکہ جوانی دیکھنے سے جو نشہ ہوا ہے وہ اُتر جائے، جیسےکسی کو شراب کا نشہ ہو تو اسے لیموں نچوڑ کر پلا دو، فوراً نشہ اُتر جائے گا، میرا یہ مراقبہ بھی شہوت کے نشہ کے لیے لیموں ہے۔ خاص کر ان لوگوں کے لیے جن کو لندن جانا ہو، غیر ملکی سفر کرنا ہو وہ خود بھی