Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

40 - 50
 کے اسمِ ہادی کے مظہر کے سائے میں آجاؤ، اگر کسی جگہ آگ برس رہی ہو تو وہاں سے بھاگو اور اس جگہ چلے جاؤ جہاں پھول برس رہے ہوں یعنی کسی اللہ والے کے پاس چلے جاؤ۔ سب سے اعلیٰ علاج تو یہی ہے کہ اگر کہیں نظر کی چوٹ کھاجاؤ اور ابلیس کا زہریلا تیر لگ جائے کیوں کہ پہلی نظر کی چوٹ ہی بڑی خطرناک ہوتی ہے لہٰذا فوراً اللہ والوں کے پاس جاؤ لیکن اگر کبھی کوئی اﷲ والا قریب نہ ہو تو نظر ہٹالو، جب نظر ہٹ جائے تو جسم کو بھی دور کرلو، پھر کیا ہوگا؟ ابلیس کے تیر کی وجہ سے اﷲ کے اسمِ مضل کی صفت کا جو ظہور ہو رہا ہے تو آپ پر سے ابلیس کے اس تیر کا حملہ ختم ہوگیا، اس حسین شکل سے نظر بھی ہٹالو اور دل بھی ہٹالو، بعض لوگ نگاہِ چشمی تو ہٹاتے ہیں لیکن نگاہِ قلبی نہیں ہٹاتے یعنی دل میں اس کو سوچ کر مزہ لیتے رہتے ہیں۔
عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ
نظر کی دو قسمیں ہیں ایک نگاہِ چشمی اور دوسری نگاہِ قلبی۔ جب نظر بچاؤ تو دل میں بھی قصداً اس کا خیال نہ لاؤ اور فوراً کسی مکروہ شکل والے کا مراقبہ کرلو۔ اگر انڈیا میں کوئی بنیا دیکھا ہو جس کی ناک بہتی ہو، نزلہ زُکام ہو ورنہ کسی کالی چیچک والی شکل کا مراقبہ کرلو جسے دیکھ کر فوراً قے ہوجائے۔ مگر یہ فوری علاج ہے، مستقل علاج نہیں ہے، یہ وقتی علاج ہے،  اب اس کے بعد دوسرا مراقبہ یہ سوچوکہ جب یہ حسین عورت بوڑھی ہوگی مثلاً ستّر اسی سال کی ہوگئی اور مصنوعی دانت باہر نکال کر انہیں برش کر رہی ہے اور پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگائے ہوئے ہے اور سارے بال بالکل سفید ہوگئے اور جھڑ بھی گئے، بڑھاپے میں بال جھڑ بھی جاتے ہیں، اس لیے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے حسینوں کے بڑھاپے کو بڈھے گدھے کی دم کی مثال دی ہے     ؎
آخر  او  دم  زشت  پیر  خر 
ان حسینوں کا آخری انجام کیا ہوگا؟ جھڑے ہوئے بال والے بڈھے گدھے کی دم معلوم ہوں گے۔ لہٰذا یہ مراقبہ کرو تاکہ جوانی دیکھنے سے جو نشہ ہوا ہے وہ اُتر جائے، جیسےکسی کو شراب کا نشہ ہو تو اسے لیموں نچوڑ کر پلا دو، فوراً نشہ اُتر جائے گا، میرا یہ مراقبہ بھی شہوت کے نشہ کے لیے لیموں ہے۔ خاص کر ان لوگوں کے لیے جن کو لندن جانا ہو، غیر ملکی سفر کرنا ہو وہ خود بھی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter