راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
بزرگوں نے فرمایا ہے کہ نفل عبادت تہجد، حج و عمرہ اور تسبیحات اللہ کی محبت کا حق ہےاور گناہوں سے بچنا اللہ کی عظمت کا حق ہے۔ اس کی دلیل بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمادی، قرآن پاک میں ہے مَا لَکُمۡ لَا تَرۡجُوۡنَ لِلہِ وَقَارًا 6؎ ظالمو! تم کو کیا ہوگیا کہ تم اللہ کی عظمت کا حق ادا نہیں کرتے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ تم پر حیرت ہے کہ تم ہماری عظمت کا خیال نہیں کرتے۔ جتنی بڑی شخصیت ہوتی ہے اس کی نافرمانی بھی اتنا ہی بڑا جرم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ سے بڑا کوئی ہے؟ لہٰذا عظیم الشان ذات کی نافرمانی عظیم الشان جرم ہے۔ میں پھر دردِ دل سے یہی کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں، گناہوں میں چین نہیں ہے، شیطان ہمیں اُلو بنائے ہوئے ہے، انٹر نیشنل گدھا بنائے ہوئے ہے کہ ان حسینوں کو دیکھو، بہت مزہ آئے گا۔ دیکھنے والوں کے سر پر قرآن شریف رکھ کر پوچھو کہ تم کو کیا مزہ آیا؟ چند سیکنڈ کے لیے مزہ آیا، وہ بھی حرام لیکن اس کے بعد کتنی بے چینی رہتی ہے، اس کے تقویٰ کے بریک ٹوٹ جاتے ہیں، ہر وقت اِدھر اُدھر دیکھتا رہتا ہے۔ نظر بازوں کی چال دیکھو کیسی ہوتی ہے لَا یَقْصِدُ فِیْ مَشْیِہٖ سِمْتًا وَاحِدًا وہ ایک سمت کو نہیں چلے گا۔ آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح اس لیے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ 7؎ اللہ تمہاری مصنوعات سے باخبر ہے۔ یہاں صنعت کیا ہے؟ نظر بازی ہے۔ اﷲ نے یہاں اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَعْمَلُوْنَ یا یَفْعَلُوْنَ کیوں نازل نہیں فرمایا؟ کیا نظر بازی کرنا فعل اور عمل نہیں ہے؟ یَصۡنَعُوۡنَ ہی کیوں نازل فرمایا؟ سارے قرآن پاک میں دیکھیے اکثر جگہ یَفْعَلُوْنَ یا یَعْمَلُوْنَ ہے۔ تو عمل میں فعل کا نزول ہوتا ہے،مگر نظر بازی کے اس فعل کے بارے میں اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ اللہ تمہاری صنعتوں سے باخبر ہے۔ صنعت کہتے ہیں کسی شئے کو مختلف ڈیزائنوں میں تیار کرنا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت _____________________________________________ 6؎نوح:13 7؎النور:30