راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کے ساتھ رہنے کی سعادت اﷲ تعالیٰ عطا فرما رہے ہیں، کتنی دفعہ کراچی سے ایک دو دن نہیں، پچاس پچاس دن حضرت کے پاس جا کر رہا ہوں، اب بھی جب حضرت کراچی تشریف لاتے ہیں تو میں پورے پاکستان میں حضرت کے ساتھ رہتا ہوں۔ ایک صاحب نے پوچھا آپ اپنے شیخ کے ساتھ کہاں تک جائیں گے؟ میں نے کہا کہ میں کراچی سے درۂ خیبر تک، پاکستان کی آخری سرحد تک جاؤں گا اور جب میرا شیخ میرے ملک کی سرحد پار کرے گا تو میں مجبور ہو جاؤں گا، کیوں کہ پاسپورٹ اور ویزا کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ کراچی ایئر پورٹ پر حضرت کو کراچی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی، میرے شیخ رات کو ایئر پورٹ کے ایک ہوٹل میں سوئے، اس وقت سب لوگ حضرت کو چھوڑ کر چلے گئے تھے مگر میں نہیں گیا، میرے دل نے فتویٰ دیا کہ اس وقت شیخ کو چھوڑ کر جانا مناسب نہیں، وہاں رات بھر جہازوں کا شور تھا، میں نے حضرت سے عرض کیا کہ مجھے اس شور میں نیند نہیں آرہی ہے، حضرت نے روئی نکال کر دی اور فرمایا کہ دونوں کانوں میں روئی ٹھونس لو، میں نے کانوں میں روئی لگائی اور آرام سے سو گیا۔ دیکھا! اللہ والے نیند کی دو ا بھی بتاتے ہیں۔ کیا کہیں میں نے تو اللہ والوں کی محبت اور ان کی صحبت کو دونوں جہاں کا حاصل پایا ہے ۔ اس پر میرا کتنا درد بھرا شعر ہے ؎ دل چاہتا ہے ایسی جگہ میں رہوں جہاں جیتا ہو کوئی درد بھرا دل لیے ہوئے اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ جس کے قلب میں اللہ کی محبت کا دردِ عظیم ہو کہ وہ مالک کی یاد کے بغیر ایک پل چین نہ پاتاہو اور تقویٰ کی راہ میں اللہ کے راستہ کا غم بھی اُٹھاتا ہو، خالی سموسہ کھانے والا نہ ہو، جو اللہ کی نعمت کھا کر شکر کرنے والا شاکر تو ہے مگر ان کی راہ میں گناہوں سے بچنے کا غم اٹھا کر صبر کرنے والا صابر نہیں ہے تو اس کو اﷲ تعالیٰ کی معیت کیسے حاصل ہوگی ؟ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے: