راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کا شعر سننے کی فرمایش کرنا اور نمبر دو، صحابی کا شعر سنانا۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا اِذَا اَکَلْتُ اللَّحْمَ فَانْتَشَرْتُ 24؎اور ترمذی کی روایت میں اِذَااُصِبْتُ اللَّحْمَ 25؎ کے الفاظ ہیں کہ جب میں گوشت کھاتا ہوں تو انتشار محسوس کرتا ہوں،حالاں کہ انتشار ایک جز میں ہوتا ہے لیکن صحابی نے پورے جسم کو تعبیر کیا،یہ حیاء اور کمالِ ادب ہے، اس کا نام تَسْمِیَۃُ الْکُلِّ بِاسْمِ الْجُزْءِ ہے، دیہاتی صحابی نے مجازِ مرسل بولا، اونٹ چرانے والوں کی شان تو دیکھو! یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں میں یہ عرض کررہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں لفظ یَصْنَعُوْنَ کیوں نازل فرمایا؟ کیوں کہ نظر باز کی شکل مختلف ڈیزائن میں بنتی ہے، کبھی سور بنتا ہے، کبھی کتا بنتا ہے، کبھی گدھا بنتا ہے، کبھی اس کے چہرے پر بے شمار اُلو نظر آتے ہیں، کیوں کہ اللہ کے نافرمان سے بڑھ کر دنیا میں کوئی احمق نہیں، کوئی بے وقوف نہیں۔ کیا اتنی بڑی ذات کو ناراض کرنے والا عقل مند ہے؟آج یَصۡنَعُوۡنَ کی چار تفسیریں بھی سن لیں۔ یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ 26؎ کی پہلی تفسیر ہے اَیْ اِنَّ اللہَ خَبِیْرٌ بِاِجَالَۃِ النَّظَرِ جب تم نظر گھما گھما کر اُلو کی طرح، گدھے کی طرح دیکھتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں دیکھتا ہے اور جو لوگ کچھ اللہ اللہ بھی کرتے ہیں وہ ایسے دیکھتے ہیں کہ ذرا سا دیکھا پھر جلدی سے جھٹکا مار کر نظریں ہٹا کر دوسری طرف دیکھا مگر شیطان نے ان کو پھر اُدھر کردیا، غرض بار بار ایسے ہی نظر بازی کرتے رہتے ہیں۔ _____________________________________________ 24؎الدرالمنثور: 420/5 ،المائدۃ (87) 25؎جامع الترمذی:138/2 باب تفسیرسورۃ المائدۃ(87)،ایج ایم سعید 26؎النور:30