Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

29 - 50
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایش کی مجھے فلاں شاعر  کا شعر سناؤ، انہوں نے ایک شعر سنایا تو آپ نے فرمایا کہ اور سناؤ پھر اتنی فرمایش کہ صحابی کہتے ہیں حَتّٰی اَنْشَدْتُّ مِأَۃَ بَیْتٍ23؎ یہاں تک کہ میں نے سواشعار سنائے۔
اُمّی صحابہ کا فصیح  و بلیغ کلام
بعض لوگ جو قواعد سے واقف نہیں ہیں وہ مِأَۃُ اَبْیَاتٍکہتے ہیں کہ جب سو کا عدد ہے تو اس کی تمیز جمع ہونی چاہیے اور بَیْت کی جمع اَبْیَاتْ ہے، تو جو لوگ قواعد سے واقف نہیں ہیں ان کو بتا دیتا ہوں کہ ایک اور دو کی تمیز نہیں آتی،اَلْوَاحِدُ وَالْاِثْنَانِ لَاتَمِیْزَ لَھُمَاجیسےجَاءَ رَجُلٌ وَاحِدٌ مت کہو رَجُلٌ خود واحد ، اس کی تمیز کی ضرورت نہیں، فضول الفاظ کیوں خرچ کرتے ہو،جَاءَ رَجُلٌ ایک آدمی آیا جَاءَ رَجُلَانِ دو آدمی آئے، اب وَاحِدْ یا اِثْنَانِ لگانے کی ضرورت نہیں، کافیہ کی عبارت ہے اَلْوَاحِدُ وَ الْاِثْنَانِ    لَاتَمِیْزَ لَھُمَا ایک اور دو کے لیے تمیز نہیں آتی، بس جَاءَ رَجُلٌ اور جَاءَ رَجُلَانِ، رَأَیْتُ رَجُلًا وَرَأَیْتُ رَجُلَیْنِ اب یہاں رَجُلًا وَاحِدًا یا رَجُلَیْنِ اِثْنَیْنِ  کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔اور تین سے دس تک کی تمیز جمع مجرور آئے گی جیسےرَأَیْتُ ثَلَاثَۃَ مَسَاجِدَ،میں نے تین مسجدیں دیکھیں،یہاں مسجد کی جمع آئے گی۔ اسی طرح گیارہ سے ننانوے تک کی تمیزمفردمنصوب ہوگی جیسے رَأَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا میں نے گیارہ ستارے دیکھے۔ اور سو کے بعد  اِلٰی غَیْرِ النِّہَایَۃِسب کی تمیز مفرد مجرور ہوگی۔
صحابی کی اس روایت سے معلوم ہوا کہ وہ عربی قواعد سے بولتے تھے حالاں کہ اونٹ چراتے تھے، مدارس میں نہیں پڑھتے تھے مگر عربی قواعد سے بولتے تھے۔ بتائیے یہ کتنی صحیح عبارت ہے حَتّٰی اَنْشَدْتُّ مِأَۃَ بَیْتٍ یہاں تک میں نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو سواشعار سنائے۔ اس حدیث سے دو سنتیں ثابت ہوئیں، نمبر ایک، سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم
_____________________________________________
23؎   تفسیر القرطبی:145/7،الشعراء(224)، مطبوعۃ ایران
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter