راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایش کی مجھے فلاں شاعر کا شعر سناؤ، انہوں نے ایک شعر سنایا تو آپ نے فرمایا کہ اور سناؤ پھر اتنی فرمایش کہ صحابی کہتے ہیں حَتّٰی اَنْشَدْتُّ مِأَۃَ بَیْتٍ 23؎ یہاں تک کہ میں نے سواشعار سنائے۔ اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام بعض لوگ جو قواعد سے واقف نہیں ہیں وہ مِأَۃُ اَبْیَاتٍ کہتے ہیں کہ جب سو کا عدد ہے تو اس کی تمیز جمع ہونی چاہیے اور بَیْت کی جمع اَبْیَاتْ ہے، تو جو لوگ قواعد سے واقف نہیں ہیں ان کو بتا دیتا ہوں کہ ایک اور دو کی تمیز نہیں آتی، اَلْوَاحِدُ وَالْاِثْنَانِ لَاتَمِیْزَ لَھُمَا جیسے جَاءَ رَجُلٌ وَاحِدٌ مت کہو رَجُلٌ خود واحد ، اس کی تمیز کی ضرورت نہیں، فضول الفاظ کیوں خرچ کرتے ہو، جَاءَ رَجُلٌ ایک آدمی آیا جَاءَ رَجُلَانِ دو آدمی آئے، اب وَاحِدْ یا اِثْنَانِ لگانے کی ضرورت نہیں، کافیہ کی عبارت ہے اَلْوَاحِدُ وَ الْاِثْنَانِ لَاتَمِیْزَ لَھُمَا ایک اور دو کے لیے تمیز نہیں آتی، بس جَاءَ رَجُلٌ اور جَاءَ رَجُلَانِ ، رَأَیْتُ رَجُلًا وَرَأَیْتُ رَجُلَیْنِ اب یہاں رَجُلًا وَاحِدًا یا رَجُلَیْنِ اِثْنَیْنِ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔اور تین سے دس تک کی تمیز جمع مجرور آئے گی جیسے رَأَیْتُ ثَلَاثَۃَ مَسَاجِدَ ،میں نے تین مسجدیں دیکھیں،یہاں مسجد کی جمع آئے گی۔ اسی طرح گیارہ سے ننانوے تک کی تمیزمفردمنصوب ہوگی جیسے رَأَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا میں نے گیارہ ستارے دیکھے۔ اور سو کے بعد اِلٰی غَیْرِ النِّہَایَۃِ سب کی تمیز مفرد مجرور ہوگی۔ صحابی کی اس روایت سے معلوم ہوا کہ وہ عربی قواعد سے بولتے تھے حالاں کہ اونٹ چراتے تھے، مدارس میں نہیں پڑھتے تھے مگر عربی قواعد سے بولتے تھے۔ بتائیے یہ کتنی صحیح عبارت ہے حَتّٰی اَنْشَدْتُّ مِأَۃَ بَیْتٍ یہاں تک میں نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو سواشعار سنائے۔ اس حدیث سے دو سنتیں ثابت ہوئیں، نمبر ایک، سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم _____________________________________________ 23؎تفسیر القرطبی:145/7،الشعراء(224)، مطبوعۃ ایران