Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

14 - 50
پشتوں تک اور دوسری روایت کے مطابق دس پشتوں تک رحمت نازل کرتا ہے۔ اور اﷲ کی رحمت محدود نہیں ہے، یہ ساتویں کا جو لفظ ہے، وہ امرِ واقعی ہے یعنی اس میں تحدید نہیں ہے، یہ محدود نہیں ہے، اللہ کی رحمت لامحدود ہے، وہ اپنے نیک بندوں کی لامحدود نسلوں کی حفاظت اور کفالت کرسکتا ہے۔ لہٰذا آج سے ہم سب ارادہ کرلیں کہ ہر گناہ سے بچیں گے، صالحین ہوجائیں گےپھر اولاد کے رزق کی زیادہ فکرنہ کرو، اولاد کو نیک بنانے کی فکر کرو، انہیں حافظ بناؤ، عالم بناؤ۔
حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے
میں تو حافظ و عالم بنانے سے زیادہ ضروری سمجھتا ہوں کہ اللہ والا بناؤ۔یہ بتاؤ! عالم ہونا اور حافظ ہونا فرض کفایہ ہے یا نہیں؟ اور اللہ والا ہونا اللہ سے ڈر کر رہنا، تقویٰ سے رہنا، گناہوں سے بچ کر رہنا یہ فرضِ عین ہے۔ لیکن اس زمانہ میں فرضِ عین کی فکر نہیں، آج کل تو مدارس کے طلبہ کا یہ حال ہے کہ پاجامہ ٹخنے سے نیچے لٹک رہا ہے، سر پر انگریزی بال رکھ رہے ہیں، داڑھی کاٹ رہے ہیں۔ یہ مہتمم اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ طلبہ کی نگرانی رکھیں۔ حضرت عمر کے انتقال کا وقت ہے کہ اچانک ایک غلام پر نظر پڑی تو دیکھا کہ اس کا لباس ٹخنوں سے نیچے ہے تو فوراً فرمایااِرْفَعْ اِزَارَکْ13؎اپنا پاجامہ اوپر اٹھاؤ۔اہلِ مدارس کے ذمہ ہے کہ وہ اپنے طلبہ کو تقویٰ سکھائیں، اللہ والا بنائیں، تقویٰ سیکھنا فرضِ عین ہے، ورنہ پھر یہی ہوگا کہ پیٹو مولوی بنے گا، دل سے مولوی نہیں ہوگا، پیٹ کا مولوی ہو جائے گا، دل میں مولیٰ نہیں ہوگا۔ اس لیے ضرورت ہے کہ ہر طالبِ علم کو اہل اللہ سے، اپنے مزکی اور مربی اور شیخ سے رابطہ کرانا مہتمم کے ذمہ ہے کہ وہ اپنے طلباء سے کہے کہ کسی اﷲ والے سے تعلق قائم کرو۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس زمانہ میں صحبت اہل اﷲ فرضِ عین ہے، جنہوں نے بزرگوں سے تعلق نہیں رکھا ان میں پورا دین نہیں آیا،ضَرَبَ یَضْرِبُ صرف اوپر سے رہا، دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت و عظمت نہیں آئی، گناہ سے بچنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ مہتمم مدرسہ اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ ہر طالبِ علم ساتھی کو بھی اپنے ساتھی کی فکر ہونی چاہیے۔ 
_____________________________________________
13؎   کنز العمال :480/15(41896)،باب الحریر ،مؤسسۃ الرسالۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter