راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اللہ پر فدا کیا تو اس کی جوانی بھی مَا عِنۡدَکُمۡ یَنۡفَدُ وَ مَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ ہوگئی، وہ بڈھا ہو جائے گا تب بھی اس کی جوانی ختم نہیں ہوگی، بال سفید ہو جائیں گے مگر اس کی جوانی ویسی ہی رہے گی، اس کی تقریر میں وہی جولانی رہے گی۔ آج کل بدنظری کا مرض عام ہے، گھر سے باہر نکلو تو بے پردہ عورتیں ہیں، اخبار دیکھو تو اس میں عورتوں کی تصویریں ہیں، غرض جہاں دیکھو ہر طرف بے پردگی اور بے حیائی ہے۔ لہٰذا آپ لوگ اگر سفر پر جاؤ تو بدنظری سے بچنے کے میرے یہ نسخے ساری دنیا میں پھیلاؤ۔ لوگوں کو یہ بھی بتاؤ کہ یہ مراقبہ کرو کہ قبر میں یہ جسم خاک ہو جائے گا، قبر میں معشوق ایسا خوفناک ہوجاتا ہے کہ اس کے بدن کو کیڑے کھارہے ہیں، دس دس ہزار کیڑے آنکھوں کو کھارہے ہیں، دل کو کھارہے ہیں۔ یہ ایسا جغرافیہ ہے کہ اگر اپنی آنکھوں سے دیکھ لو تو کھانا نہ کھا سکو اور مارے ڈر کے اکیلے نہ سو سکو۔ مشکوٰۃ شریف کی اُردو شرح مظاہرِحق میں لکھا ہے کہ سردیوں میں تین دن کے بعد اور گرمیوں میں چوبیس گھنٹے کے بعد قبر میں لاش بگڑ جاتی ہے یعنی پھول کر پھٹ جاتی ہے، پھر آپ جاکر دیکھو کہ وہ گال کہاں گئے جن کے پیچھے اپنا ایمان ضایع کررہے تھے، وہ آنکھیں کہاں ہیں جن کے لیے آپ نافرمانی اور اللہ کا غضب اور قہر خریدرہے تھے۔ اللہ کو ناراض کرنے والا، بڑی طاقت کو ناراض کرکے اپنے دل کو خوش کرنے والا پاگل ہے، بے وقوف ہے، بے غیرت ہے، یہ بہت بڑی حماقت ہے۔ اللہ بچائے، اگر خدا نے کبھی انتقام لیا تو ساری رومانٹک دنیا کو، نظر بازی و عشق بازی کو بھول جاؤ گے، جو اُلو کی طرح دیکھتا ہے، بدنظری کرتا ہے اس وقت اس کی شکل بھی اُلو کی طرح معلوم ہوتی ہے، اگر خدا آنکھ کی روشنی چھین لے یا بیمار ہو جائے، دس دن کھانا بند ہو جائے پھر کیا ہوگا۔ بس اللہ تعالیٰ کے نام پر کہتا ہوں، اللہ کے نام پر بھیک مانگتا ہوں کہ اللہ سے ڈرو اور اللہ کی نافرمانی سے بچنے میں جان کی بازی لگا دو، زیادہ سے زیادہ موت آجائے گی اور کیا ہوگا، اگر حسینوں کو نہیں دیکھو گے تو کیا ہوگا؟ زیادہ سے زیادہ موت آسکتی ہے۔ تو آپ اس موت کے لیے تیار ہو جاؤ۔ حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ جس سے دین کا کام لیتا ہے اس کو مٹی کے کھلونوں میں ضایع نہیں کرتا،