Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

36 - 50
 نہیں ہیں لیکن اگر کسی کو یہ معلوم ہو کہ یہ دس سال حکیم اجمل خان صاحب کے ساتھ مطب کرچکا ہے، یعنی نسخہ لکھنے کی مشق کرچکا ہے تو آپ اس کو غنیمت سمجھو گے یا نہیں؟ تو اختر خود تو کچھ نہیں ہے لیکن ایک زمانہ شاہ عبدالغنی  صاحب پھولپوری، شاہ محمد احمد صاحب اور مولانا شاہ ابرارا لحق صاحب دامت برکاتہم کی صحبت میں رہا ہوں۔ لہٰذا جس کو مربی بناؤ تو یہ دیکھو کہ وہ خود کسی سے مربہ بنا ہے یا نہیں۔ بعض لوگ مربہ بننے کے شوق میں مدرسہ سے نکلے مگر منبر پر بیٹھ کر مربی بن گئے، یہ بہت بڑی گمراہی ہے۔ شاہ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے مولویو! مدارس سے نکلتے ہی مسجد کے منبر پر مت بیٹھو کیوں کہ ابھی تم خود مربہ نہیں بنے ہو، لہٰذا جاؤ پہلے کسی اللہ والے کی صحبت میں رہو، پہلے مربہ بنو پھر مربی بنو، پہلے نفس کو مٹاؤ، پھر منبر پر بیٹھو، اللہ والوں کی صحبت اختیار کرکے جب منبر پر بیٹھو گے پھر منبر تمہارا ہوگا، سجدہ تمہارا ہوگا، اشکبار آنکھیں تمہاری ہوں گی، تڑپتا ہوا دل تمہارا ہوگا۔
انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 
ایک بہت اہم بات یاد آئی، ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ محدثِ عظیم نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ ایک عالم نے اپنے شیخ سے کہا کہ میں اللہ والا بننا چاہتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ آپ کو ایک سال خانقاہ میں رہنا پڑے گا،  اس دوران آپ خانقاہ کی حدود سے باہر نہیں نکلسکتے، اس زمانہ میں نفع متعدی میں اپنے کو مشغول نہیں کرسکتے، آپ نفع لازم میں رہیں گے۔بتاؤ! بالغ ہونا زیادہ ضروری ہے یا شادی کرنا اور اولاد پیدا کرنا، کسی نابالغ کی شادی کردو تو اولاد ہوگی؟ اگر نفع متعدی کی فکر میں کسی نابالغ کی شادی کردی جائے تو نفع متعدی ہوگا؟ پہلے اسے بالغ تو ہونے دو۔ اللہ والوں کی صحبت میں رہ کر پہلے بالغ ہوجاؤ یعنی روح بالغ ہو جائے۔ 
تو وہ عالم ایک سال تک خانقاہ میں رہ گئے، وہ ایسے مخلص تھے کہ ایک سال تک خانقاہ کی حدود میں ہی رہے اور نفع متعدی کا کچھ کام نہیں کیا، نہ درس دیا، نہ فتویٰ دیا، نہ وعظ کہا۔ اس لیے کہ شیخ نے کہا تھا کہ حدودِ خانقاہ میں رہو، بس اللہ اللہ کرو اور میری صحبت میں بیٹھو۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا کہ اس زمانے کے بعض اہلِ فتاویٰ نے ان کے شیخ پر کفر کا فتویٰ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter