Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

13 - 50
ختم ہوگئے، تورات منسوخ، انجیل منسوخ، زبور منسوخ۔
اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ
اس لیے کہتا ہوں کہ اس کی فکر نہ کرو کہ ہم مر جائیں گے تو ہمارے بچوں کا کیا ہوگا، آپ اللہ والے بن جاؤ، ان شاء اللہ آپ کے بچوں پر اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دو یتیم لڑکوں کے گھر کی دیوار گر گئی تھی، اﷲ تعالیٰ نے حضرت خضر علیہ السلام کو حکم دیا:
 وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ  وَ کَانَ تَحۡتَہٗ
      کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ  رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ
اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ11؎
اس دیوار کے نیچے ان یتیم بچوں کا خزانہ دفن تھا، تو اﷲ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ان بچوں کے بالغ ہونے تک اس خزانے کی حفاظت کی جائے، لہٰذا حضرت خضر علیہ السلام کو حکم دیا کہ یہ دیوار جو گررہی ہے اس کو سیدھا کردیں۔ اللہ کی یہ رحمت اس لیے نازل ہوئی کہ ان بچوں کا باپ بہت نیک، صالح اور لائق تھا۔ اللہ نے اس کے بچوں کا خیال رکھا کہ اگر ان کی دیوار گر جائے گی تو خزانہ خاندان والے لوٹ لیں گے،اللہ تعالیٰ نے ان بچوں کی اس وجہ سے مدد فرمائی کہ ان کا باپ نیک تھا۔
اگر چاہتے ہو کہ میری پشت ہا پشت، نسلاً بعد نسل، اولاد در اولاد پر اللہ کی رحمت  نازل ہو تو صالح بن جاؤ، اللہ کے ہو جاؤ پھر ہمارے بچوں کی فکر اللہ کرے گا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ ان بچوں کا پہلا باپ نہیں تھا بلکہ ان کے آباء و اجداد میں نسل کے لحاظ سے ساتواں باپ تھا یعنی سات نسل پہلے کا باپ دادا تھا اور ایک روایت میں ہے کہ دس نسل پہلے کا باپ تھا۔12؎ تو اللہ اتنا مہر بان ہے کہ اپنے ان نیک بندوں کو جو اُن کے بن جاتے ہیں ان کی سات 
_____________________________________________
11؎   الکہف:82
12؎  روح المعانی:16/13، الکہف(82)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter