راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
ختم ہوگئے، تورات منسوخ، انجیل منسوخ، زبور منسوخ۔ اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ اس لیے کہتا ہوں کہ اس کی فکر نہ کرو کہ ہم مر جائیں گے تو ہمارے بچوں کا کیا ہوگا، آپ اللہ والے بن جاؤ، ان شاء اللہ آپ کے بچوں پر اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دو یتیم لڑکوں کے گھر کی دیوار گر گئی تھی، اﷲ تعالیٰ نے حضرت خضر علیہ السلام کو حکم دیا: وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ وَ کَانَ تَحۡتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ 11؎اس دیوار کے نیچے ان یتیم بچوں کا خزانہ دفن تھا، تو اﷲ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ان بچوں کے بالغ ہونے تک اس خزانے کی حفاظت کی جائے، لہٰذا حضرت خضر علیہ السلام کو حکم دیا کہ یہ دیوار جو گررہی ہے اس کو سیدھا کردیں۔ اللہ کی یہ رحمت اس لیے نازل ہوئی کہ ان بچوں کا باپ بہت نیک، صالح اور لائق تھا۔ اللہ نے اس کے بچوں کا خیال رکھا کہ اگر ان کی دیوار گر جائے گی تو خزانہ خاندان والے لوٹ لیں گے،اللہ تعالیٰ نے ان بچوں کی اس وجہ سے مدد فرمائی کہ ان کا باپ نیک تھا۔ اگر چاہتے ہو کہ میری پشت ہا پشت، نسلاً بعد نسل، اولاد در اولاد پر اللہ کی رحمت نازل ہو تو صالح بن جاؤ، اللہ کے ہو جاؤ پھر ہمارے بچوں کی فکر اللہ کرے گا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ ان بچوں کا پہلا باپ نہیں تھا بلکہ ان کے آباء و اجداد میں نسل کے لحاظ سے ساتواں باپ تھا یعنی سات نسل پہلے کا باپ دادا تھا اور ایک روایت میں ہے کہ دس نسل پہلے کا باپ تھا۔12؎ تو اللہ اتنا مہر بان ہے کہ اپنے ان نیک بندوں کو جو اُن کے بن جاتے ہیں ان کی سات _____________________________________________ 11؎الکہف:82 12؎روح المعانی:16/13، الکہف(82)،داراحیاء التراث، بیروت