Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

41 - 50
 اور اپنے دوستوں کو بھی یہ مراقبہ سِکھائیں تاکہ لیلاؤں کے چکر میں پڑ کر کوئی اپنے مولیٰ سے محروم نہ رہ جائے۔
یہ کوئی معمولی مضمون نہیں ہے، اگر اللہ کا سچا عاشق ہے تو غیر اللہ سے بچنے میں جان کی بازی لگادے گا اور اگر خام اور  ناقص محبت ہے تو مولیٰ کو بھی یاد کرے گا، نماز بھی پڑھے گا اور لیلاؤں کو بھی نہیں چھوڑے گا، یہ مولیٰ اور لیلیٰ دونوں کا نام لے گا، اللہ کا نام بھی لے گا اور رام رام بھی کرتا رہے گا، مسجد بھی جاتا ہے، مندر بھی جاتا ہے، قیامت کے دن اس کی تو حید کا کیا حال ہوگا؟ ایک ہی سوال میں پتا چل جائے گا جب قیامت کے دن اللہ پوچھے گا کہ جوانی کہاں خرچ کی؟ آنکھیں کہاں استعمال کیں؟ دل کہاں استعمال کیا؟ کیا قرآن پاک کا دستور تمہارے سامنے نہیں تھا؟ کیا تم اس کی تلاوت نہیں کرتے تھے؟ یَغُضُّوۡا مِنۡ  اَبۡصَارِہِمۡ  کے موقع پر تمہاری آنکھوں کو کیا ہو جاتا تھا؟ میرا سموسہ کیوں کھاتا تھا؟ میری نعمتیں کیوں کھاتا تھا؟ کھاتا میرا تھا، گاتا نفس وشیطان کی تھا۔
تو پہلے نظر ہٹانا ہے، اس طرح گویا آپ اسمِ مضل کے سائے سے ہٹ گئے، ابلیس کے تیر کا جو نشانہ بن رہے تھے اس سے بچ گئے۔ اگر ہو سکے اور قریب میں کوئی شیخِ کامل،    اللہ والا ہو اسی وقت اس کی صحبت میں اس کے پاس چلے جاؤ۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر گناہوں کا پہاڑ بھی ہو تو کسی اللہ والے کے پاس جاکر بیٹھ جاؤ تو گناہوں کے پہاڑ اُڑ جائیں گے۔ اللہ والوں کی نسبت میں اتنی قوت ہوتی ہے، اہل اللہ کی نسبت میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ اگر کوئی ان کے پاس گناہوں کا پہاڑ بھی لے کر جائے تو وہ پہاڑ ریت بن کر ختم ہوجائے گا اور دل مجلّٰی ہو جائے گا۔ اگر شیخ دورہے، قریب میں کوئی اللہ والا نہیں ہے تو پھر یہ مراقبہ کرو کہ یہ عورت اسّی سال کی ہوگئی، سولہ سال کی گڑیا ہوگئی اسّی سال کی بُڑھیا، اور بال سفید ہو کر جھڑ گئے، بالکل بڈھے گدھے کی دم لگ رہے ہیں، آنکھوں میں کیچڑ جمع ہے، پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوا ہے، ایسے دیکھتی ہے کہ دیکھنے سے ڈر لگتا ہے، جب آنکھوں کی روشنی کم ہوجاتی ہے تو زیادہ نمبر کا چشمہ لگتا ہے پھر اس کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے، اور کمر جھکی ہوئی ہے، منہ میں بدبو ہے، بڑھاپے میں کتنی مکروہ شکل ہو جاتی ہے۔ لیکن اہل اللہ کا بڑھاپا اس بدصورتی سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter