راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اور اپنے دوستوں کو بھی یہ مراقبہ سِکھائیں تاکہ لیلاؤں کے چکر میں پڑ کر کوئی اپنے مولیٰ سے محروم نہ رہ جائے۔ یہ کوئی معمولی مضمون نہیں ہے، اگر اللہ کا سچا عاشق ہے تو غیر اللہ سے بچنے میں جان کی بازی لگادے گا اور اگر خام اور ناقص محبت ہے تو مولیٰ کو بھی یاد کرے گا، نماز بھی پڑھے گا اور لیلاؤں کو بھی نہیں چھوڑے گا، یہ مولیٰ اور لیلیٰ دونوں کا نام لے گا، اللہ کا نام بھی لے گا اور رام رام بھی کرتا رہے گا، مسجد بھی جاتا ہے، مندر بھی جاتا ہے، قیامت کے دن اس کی تو حید کا کیا حال ہوگا؟ ایک ہی سوال میں پتا چل جائے گا جب قیامت کے دن اللہ پوچھے گا کہ جوانی کہاں خرچ کی؟ آنکھیں کہاں استعمال کیں؟ دل کہاں استعمال کیا؟ کیا قرآن پاک کا دستور تمہارے سامنے نہیں تھا؟ کیا تم اس کی تلاوت نہیں کرتے تھے؟ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ کے موقع پر تمہاری آنکھوں کو کیا ہو جاتا تھا؟ میرا سموسہ کیوں کھاتا تھا؟ میری نعمتیں کیوں کھاتا تھا؟ کھاتا میرا تھا، گاتا نفس وشیطان کی تھا۔ تو پہلے نظر ہٹانا ہے، اس طرح گویا آپ اسمِ مضل کے سائے سے ہٹ گئے، ابلیس کے تیر کا جو نشانہ بن رہے تھے اس سے بچ گئے۔ اگر ہو سکے اور قریب میں کوئی شیخِ کامل، اللہ والا ہو اسی وقت اس کی صحبت میں اس کے پاس چلے جاؤ۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر گناہوں کا پہاڑ بھی ہو تو کسی اللہ والے کے پاس جاکر بیٹھ جاؤ تو گناہوں کے پہاڑ اُڑ جائیں گے۔ اللہ والوں کی نسبت میں اتنی قوت ہوتی ہے، اہل اللہ کی نسبت میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ اگر کوئی ان کے پاس گناہوں کا پہاڑ بھی لے کر جائے تو وہ پہاڑ ریت بن کر ختم ہوجائے گا اور دل مجلّٰی ہو جائے گا۔ اگر شیخ دورہے، قریب میں کوئی اللہ والا نہیں ہے تو پھر یہ مراقبہ کرو کہ یہ عورت اسّی سال کی ہوگئی، سولہ سال کی گڑیا ہوگئی اسّی سال کی بُڑھیا، اور بال سفید ہو کر جھڑ گئے، بالکل بڈھے گدھے کی دم لگ رہے ہیں، آنکھوں میں کیچڑ جمع ہے، پونے گیارہ نمبر کا چشمہ لگا ہوا ہے، ایسے دیکھتی ہے کہ دیکھنے سے ڈر لگتا ہے، جب آنکھوں کی روشنی کم ہوجاتی ہے تو زیادہ نمبر کا چشمہ لگتا ہے پھر اس کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے، اور کمر جھکی ہوئی ہے، منہ میں بدبو ہے، بڑھاپے میں کتنی مکروہ شکل ہو جاتی ہے۔ لیکن اہل اللہ کا بڑھاپا اس بدصورتی سے