راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
راہِ سلوک میں وفاداری کی اہمیت نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمْ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 1؎حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز قرآن پاک میں اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کا ارشاد ہے اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ مسلمانوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں۔ آج کل چوں کہ بدنظری کے اس مرض کا ہیضہ پھیلا ہوا ہے اس لیے میں اسے زیادہ بیان کرتا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے یہ حکم براہِ راست بیان نہیں فرمایا، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو واسطہ بنایا کہ آپ اپنے امتّیوں سے اور میرے بندوں سے فرمادیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں۔ اللہ تعالیٰ نےتمام احکامات کے لیے ایمان والوں سے براہِ راست خطاب فرمایا جیسے وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ 2؎ ایمان والو! نماز پڑھو، اسی طرح یہ حکم بھی براہِ راست نازل فرمادیتے کہ اے ایمان والو! نظر کی حفاظت کرو۔ لیکن اللہ نے یہ حکم براہِ راست نازل نہیں فرمایا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو واسطہ بنایا کہ اے نبی! آپ ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نظر کی حفاظت کریں۔ اللہ نے یہ حکم براہِ راست کیوں نہیں نازل فرمایا اپنے نبی کو واسطہ کیوں بنایا،اس میں کیا راز ہے؟ یہ اللہ تعالیٰ کی کمالِ غیرت اور کمالِ حیاء ہے، جیسے باپ اپنے جوان بیٹوں سے براہِ راست نہیں کہتا، اپنے پرانے ہم عمر دوستوں سے _____________________________________________ 1؎النور:30 2؎البقرۃ:43