راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کتابوں میں مضمون لکھا رہے گا مگر مطلب نہیں سمجھ پاؤ گے۔ اب سب طلباء ہنس رہے ہیں اور حضرت خا موش ہیں مگر دل میں خوش ہوتے تھے کیوں کہ طلباء کو ہنسانا چاہتے تھے۔ مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت اب مولانا یحییٰ صاحب کی فراست دیکھو! اپنے ساتھیوں کی اس طرح خیر خواہی کی جاتی ہے، جب انہوں نے دیکھا کہ مولانا ماجد علی جونپوری مرید ہونے کے لیے تیار نہیں تو سوچا کہ یااللہ! اتنے بڑے قطب العالم کے فیض سے میرا ساتھی محروم ہوجائے گا۔ جب بخاری شریف کا وقفہ ہوا تو مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے استاد مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت! آپ مولانا ماجد علی کو بیعت کرلیجیے۔ اب دیکھیے جملہ کیسا ہے، یہ نہیں کہا کہ مولانا ماجد علی آپ سے بیعت ہونا چاہتے ہیں، حضرت سے یہ عرض کیا کہ آپ مولانا ماجد علی جونپوری کو بیعت فرمالیجیے۔ حضرت یہ سمجھے کہ یہ دونوں ساتھی ہیں، ساتھ پڑھ رہے ہیں، اغلب یہ ہے کہ شاید مولانا ماجد علی جونپوری نے ان کو اپنا وکیل بنایا ہے اور یہ خود مارے شرم کے نہیں کہہ رہے ہیں۔ تو حضرت نے بیعت کرنے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھا دیا، اب کوئی نالائق شاگرد ہی ہوگا جو قطب العالم جیسے استاد سے کہہ دے کہ ہم تو مرید ہونا نہیں چاہتے لہٰذا مجبوراً مرید ہوگئے۔ اگر کوئی نالائق مرید ہوتا تو بعد میں لڑتا کہ تم نے ہم کو کیوں پھنسا یا۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس کے بعد مولانا ماجد علی جونپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ساری زندگی مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو شکریہ کا خط لکھتے رہے کہ ہم تو نالائق تھے، اپنے نفس کی وجہ سے بیعت ہونے کے شرف سے محروم رہتے لیکن آپ کا احسان ہے کہ آپ نے کتنے پیارے انداز سے قطب العالم کے دستِ مبارک پر اتنی بڑی نعمتِ عظمیٰ سے ہمیں مشرف کردیا۔ اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس ملک یعنی جنوبی افریقہ میں مسلمانوں نے اردو بالکل