Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

43 - 50
میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بزرگ جارہے تھے تو دیکھا کوئی زِنا کر رہاہے۔ اگر کوئی نالائق آدمی ہوتا تو تماشا دیکھتا یا کہتا کہ میرا حصہ بھی لگاؤ ورنہ میں ابھی شور مچاتا ہوں، ابھی تمہارا راز آؤٹ کرتا ہو، لہٰذا آپ مجھے آؤٹ نہیں کرسکتے کیوں کہ میں نے تم کو حالتِ جرم میں دیکھ لیا لیکن وہ بزرگ واپس آئے اور چادر اوڑھ کر لیٹ گئے اور روتے رہے کہ آہ! اے اللہ! تیری نافرمانی ہو رہی ہے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ان کو اتنا غم ہوا کہ تھوڑی دیر کے بعد جب پیشاب کیا تو پیشاب میں خون آ گیا۔ یہ ہیں اللہ والے! ان کے مقابلے میں سوچو کہ ہم لوگ کیا ہیں۔ شرافت بھی تو کوئی چیز ہے، حیاء بھی تو ہے، جس کی کھاتے ہیں اسی کی گانا چاہیے۔
خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا
واللہ! دردِ دل سے کہتا ہوں کہ نظر بچانے میں جو غم ہے اگر سارے عالم کی خوشیاں اﷲ کے راستے کے غم کو گارڈ آف آنر دیں، سیلوٹ کریں، سلامی پیش کریں، احترامِ سلامی دیں تو اس غم میں اتنی خوشی ہے کہ اللہ کے راستے کے ایک ذرّہ غم کا مقابلہ سارے عالم کی خوشیاں نہیں کرسکتیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ خالقِ خوشی ہیں ، وہ دیکھتے ہیں کہ میرا بندہ میری وجہ سے غم اٹھا رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اپنے خزانہ سے خوشیاں دیتے ہیں۔ جو اﷲ کی خوشی کے لیے اپنی حرام خوشی کو اللہ پر فدا کرتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں مَا عِنۡدَکُمۡ یَنۡفَدُ وَ مَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ33؎ یعنی جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہونے والا ہے اور جو اﷲ کے پاس ہے وہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے لہٰذا جس نے اپنی حرام خوشی اﷲ پر فدا کی اس کی خوشی ہمیشہ کے لیے باقی رہ جائے گی کیوں کہ اب وہ خوشی اس کی نہیں رہی،مَا عِنۡدَکُمۡ نہیں رہی، اب وہ خوشی اﷲ کے پاس جمع ہوگئی،مَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ ہوگئی، اب چاہے ساری دنیا غم میں مبتلا ہوجائے لیکن اللہ اس کو خوش رکھے گا اور جس نے اپنی جوانی اللہ پر فدا کردی اس کی جوانی بھی ہمیشہ قائم و دائم رہے گی کیوں کہ اس نے اپنی جوانی کو نالائق کاموں میں نہیں لگایا بلکہ اپنی جوانی کو 
_____________________________________________
33؎  النحل:96
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter