راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
کرو، پہلے نظر ہٹاؤ تاکہ اسمِ مضل کے سائے سے نکل آؤ، ابلیس کے سایہ سے خروج اختیار کرو، دور دور تک جہاں تک ممکن ہو بھاگو، فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ 29؎اختیار کرو۔ تفسیر روح المعانی میں فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ کی یہ تفسیر لکھی ہے اَیْ بِتَرْکِ مَا سِوَی اللہِ اِلَی اللہِ 30؎ غیر اللہ سےاللہ کی طرف فرار اختیار کرو، اور یہاں مَشٰی کا فی نہیں ہے، ذَھَابْ کا فی نہیں ہے، فرار اختیار کرو، کسی حسین کو ایک سیکنڈ بھی دیکھنا یہ قرار ہے، کیوں کہ اتنی دیر ٹھہر گیا، اگرچہ نظر ایک سیکنڈ ہی ٹھہری ہو مگر قرار ہوگیا جو فرار کے خلاف ہے، اس آیت کے خلاف ہے ،یہ متقی صوفی گول ٹوپی پہن کر اگر کسی حسین کو ایک سیکنڈ بھی دیکھتا ہے تو ایک سیکنڈ کا قرار بھی اللہ کی ذات کی طرف فرار کی مخالفت ہے لہٰذا فوراً نظر ہٹاؤ، آنکھ کو بھی ہٹاؤ، دل کو بھی ہٹاؤ اور جسم کو بھی ہٹاؤ۔ اگرچہ یہ بڑا مجاہدہ ہے لیکن ہمارے سامنے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی باتیں ہیں کہ اگر کوئی عورت نہایت مسٹنڈی بہت ہی مضبوط ہے اور صوفی مسکین ہے اور وہ عورت اسے اٹھا کر پٹخ دے اور اس کے سینہ پر بیٹھ جائے اور اس کی آنکھیں کھول کر کہے کہ دیکھو مُلاّ! تم ہم سے نظر بچاتے ہو، یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 31؎ پر عمل کرتے ہو، لیکن اب تو تم کو دیکھنا ہی پڑے گا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ صوفی صاحبِ نسبت ہے اور اللہ کا سچا عاشق ہے تو اپنی شعاعِ بصریہ کے دائرہ کو جتنا ہوسکے گا محدود کرے گا، پوری نظر نہ ڈالنے دے گا، اپنی شعاعِ بصریہ پر پوری طاقت سے کنٹرول کرے گا اور شعاع بصریہ کی حدود کو محدود کرے گا۔ آہ نکل جاتی ہے کہ ایسے لوگ صدیقین ہوتے ہیں، یہ ہیں اللہ کے اصلی عاشق۔ میں اپنے ان احباب سے کہتا ہوں جن کو میں نے مجازِ بیعت بنایا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی رومانٹک یعنی عشقِ مجازی کا مریض آجائے تو کیا کرو گے؟ اس کو یہ تقریر سکھاؤ گے یا نہیں؟ اس لیے اس بات کو نوٹ کرلو کہ پہلے نظر بچاؤ تاکہ اللہ تعالیٰ کے اسمِ مضل کی صفت کا جو ظہور ہورہا ہے اس صفت کے سائے سے دور ہو جاؤ تاکہ اللہ تعالیٰ کی گرفت میں نہ آجاؤ، اس صفت کی گرفت میں نہ آجاؤ، اگر ہوسکے تو کسی اللہ والے کے پاس چلے جاؤ تاکہ اللہ تعالیٰ _____________________________________________ 29؎الذّٰریٰت:50 30؎روح المعانی: 27/25، ذکرہ فی اشارات سورۃ الذّٰریٰت،داراحیاء التراث، بیروت 31؎النور:30