Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

28 - 50
لوگ محبت کا نام لیتے ہیں، میں ان سے محبت ہی کے نام پر یہ فریاد کرتا ہوں کہ بتاؤ! اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا اور ان کی ناخوشی سے بچنا کیا یہ محبت کا حق نہیں ہے؟ ایک شاعر تھا فانی بدایونی، اس کو اپنی بیوی سے عشق تھا، ایک دن بیوی ناراض ہوگئی تو اس نے یہ شعر کہا     ؎
 ہم نے فانی ؔ ڈوبتے  دیکھی ہے نبض  کائنات 
 جب  مزاجِ  یار    کچھ برہم  نظر  آیا   مجھے
اے فانی! ہم نے تو پوری دنیا کی نبض ڈوبتے دیکھی ہے، جب میری بیوی ذرا سی ناراض ہوجاتی ہے تو مجھے پوری دنیا اندھیری معلوم ہوتی ہے۔ تو یہ شعر پڑھنے والو اور محبت کا نام لینے والو! کس طرح سڑکوں پر بے دردی سے نظریں خراب کرتے ہو اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا خریدتے ہو، ہمیں بتاؤ! تم نے بدنظری سے آج تک کیا پایا؟ سب عاشقوں اور نظر بازوں سے پوچھتا ہوں کہ آج تک سوائے بے چینی کے کچھ ملا؟ میں کچھ نہیں جانتا تھا کہ آج کیا بیان کروں گا، میرا ارادہ تھا کہ آج میں صرف اشعار سنوں گا لیکن بیچ میں نثر آگئی۔
اشعار کی شرعی حیثیت
بعض لوگ اشعار سننے کو اچھا نہیں سمجھتے ہیں حالاں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کاحضرت حسان رضی اللہ عنہ سے اسلام کی عظمتوں پر، حق تعالیٰ کی شان پر اور  رسالت کی عظمتوں پر اشعار سننا ثابت ہے اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ کا اشعار سنانا بھی ثابت  ہے،22؎   لہٰذا اس وقت جو اصلاحی اشعار سنائے جارہے ہیں تو سمجھ لو کہ دو سنتیں ادا ہورہی ہیں، سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سنتِ صحابہ رضی اللہ عنہم، جو اشعار سناتا ہے اس کو بیک  وقت دونوں سنتوں کا ثواب حاصل ہوتا ہے یعنی سنانے کا بھی اور سننے کا بھی کیوں کہ جو سناتاہے اس کا کان بھی تو سنتا ہے،  لوگوں کا عموماً اس طرف خیال نہیں جاتا۔ جو سننے والے  ہیں وہ یہ نیت کرلیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کی محبت و معرفت اور اسلام کی عظمتوں پر اشعار سنے ہیں، ایک روایت میں ہے کہ آپ نے تسلسل کے ساتھ ایک ہی مجلس میں سوا شعار سنے ہیں۔
_____________________________________________
22؎   تفسیر القرطبی: 151/7،الشعراء(224)، مطبوعہ ایران
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter