راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
لوگ محبت کا نام لیتے ہیں، میں ان سے محبت ہی کے نام پر یہ فریاد کرتا ہوں کہ بتاؤ! اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا اور ان کی ناخوشی سے بچنا کیا یہ محبت کا حق نہیں ہے؟ ایک شاعر تھا فانی بدایونی، اس کو اپنی بیوی سے عشق تھا، ایک دن بیوی ناراض ہوگئی تو اس نے یہ شعر کہا ؎ ہم نے فانی ؔ ڈوبتے دیکھی ہے نبض کائنات جب مزاجِ یار کچھ برہم نظر آیا مجھے اے فانی! ہم نے تو پوری دنیا کی نبض ڈوبتے دیکھی ہے، جب میری بیوی ذرا سی ناراض ہوجاتی ہے تو مجھے پوری دنیا اندھیری معلوم ہوتی ہے۔ تو یہ شعر پڑھنے والو اور محبت کا نام لینے والو! کس طرح سڑکوں پر بے دردی سے نظریں خراب کرتے ہو اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا خریدتے ہو، ہمیں بتاؤ! تم نے بدنظری سے آج تک کیا پایا؟ سب عاشقوں اور نظر بازوں سے پوچھتا ہوں کہ آج تک سوائے بے چینی کے کچھ ملا؟ میں کچھ نہیں جانتا تھا کہ آج کیا بیان کروں گا، میرا ارادہ تھا کہ آج میں صرف اشعار سنوں گا لیکن بیچ میں نثر آگئی۔ اشعار کی شرعی حیثیت بعض لوگ اشعار سننے کو اچھا نہیں سمجھتے ہیں حالاں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کاحضرت حسان رضی اللہ عنہ سے اسلام کی عظمتوں پر، حق تعالیٰ کی شان پر اور رسالت کی عظمتوں پر اشعار سننا ثابت ہے اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ کا اشعار سنانا بھی ثابت ہے،22؎ لہٰذا اس وقت جو اصلاحی اشعار سنائے جارہے ہیں تو سمجھ لو کہ دو سنتیں ادا ہورہی ہیں، سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور سنتِ صحابہ رضی اللہ عنہم، جو اشعار سناتا ہے اس کو بیک وقت دونوں سنتوں کا ثواب حاصل ہوتا ہے یعنی سنانے کا بھی اور سننے کا بھی کیوں کہ جو سناتاہے اس کا کان بھی تو سنتا ہے، لوگوں کا عموماً اس طرف خیال نہیں جاتا۔ جو سننے والے ہیں وہ یہ نیت کرلیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کی محبت و معرفت اور اسلام کی عظمتوں پر اشعار سنے ہیں، ایک روایت میں ہے کہ آپ نے تسلسل کے ساتھ ایک ہی مجلس میں سوا شعار سنے ہیں۔ _____________________________________________ 22؎تفسیر القرطبی: 151/7،الشعراء(224)، مطبوعہ ایران