راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ کے والد تھے اور قطب العالم حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے۔ مولانا یحییٰ صاحب کے ساتھی مولانا ماجد علی صاحب جونپوری رحمۃ اللہ علیہ مرید ہونے سے کتراتے تھے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک دن مولانا یحییٰ صاحب نے ان سے کہا کہ تم حضرت گنگوہی سے بیعت کیوں نہیں ہو جاتے؟ اتنے بڑے قطب العالم حضرت مولانا گنگوہی جیسا شیخ کہاں پاؤ گے؟ تو وہ سن کر خاموش ہوگئے، کوئی التفات نہیں کیا، کبھی انسان پر سستی اور غفلت بھی ہوتی ہے، نفس کا مزاج یہ ہے کہ میں آزاد رہوں حالاں کہ آزاد رہنے والا بیل زیادہ لاٹھی کھاتا ہے، جو سانڈ کسی کسان کی رسی میں نہیں رہتے تو ان کے کئی نقصانات ہیں۔ نمبرایک: ہر کھیت میں منہ ڈالتا ہے اور کھیت والے سے اتنی لاٹھی کھاتا ہے کہ پوری کھال زخمی ہوجاتی ہے۔ نمبر دو: اسے وقت پر کھانا بھی نہیں ملتا کیوں کہ وہ آزاد ہے، کوئی کھلانے والا نہیں۔ نمبر تین: جب بیمار ہوجاتا ہے تو مویشی خانہ کے ڈاکٹروں کے پاس لے جانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ بتائیے! آزاد رہنے میں نقصان ہے یا نہیں؟اور اگر تم کسی کسان سے تعلق کرلو، گردن میں اس کی رسی ڈال لو تو تمہیں وقت پر کھانا بھی ملے گا اور اگر بیمار ہوجاؤ گے تو کسان مویشی کے ڈاکٹروں کے پاس بھی لے جائے گا، اس کو ہر کھیت میں جانے نہیں دے گا، رسی کھینچے رکھے گا کیوں کہ جانتا ہے کہ یہ بے چارہ لاٹھی کھائے گا اور میری بھی بدنامی ہوگی کہ فلاں کسان کا جانور میرا کھیت کھا گیا۔ اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ جو لوگ اللہ والوں کی محبت کی رسی اپنی گردن میں ڈال لیتے ہیں اس کے کتنے فائدے ہیں،آپ کو اس کے فائدے ہی فائدے ملیں گے، دعائیں الگ ملتی ہیں، اصلاح وتربیت الگ ملتی ہے، پھر ان کے متعلقین میں آپس میں جوڑ رہتا ہے، اگر معلوم ہو جائے کہ آج میرا پیر بھائی بیمار ہے تو دوسرا بھائی تڑپ جاتا ہے، اگر معلوم ہوا کہ آج میرے پیر بھائی کو فاقہ ہے تو دوسرا بھائی سموسہ نہیں نگل سکتا۔ غرض کتنے فوائد ہیں اور پھر دنیا کے ان فوائد کے علاوہ قیامت کے دن بھی ایک فائدہ ہوگا۔ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ منادی فرمائیں گے