راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اللہ ان کو بھی جانتا ہے یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ اللہ تمہاری آنکھوں کی چوریوں کو بھی جانتا ہے اور سینہ کی چوریوں کو بھی جانتا ہے۔ لفظ خیانت کا نزول بتاتا ہے کہ یہ آنکھ ہماری ملکیت نہیں ہے اللہ کی امانت ہے، اگر یہ امانت نہ ہوتی تو لفظ خیانت نازل ہی نہ ہوتا، لفظ خیانت کا نازل ہونا دلیل ہے کہ ہم اپنی آنکھ کے امین ہیں، مالک نہیں ہیں، اس کو ہم وہیں استعمال کرسکتے ہیں جہاں آنکھوں کے مالک نے ہمیں اجازت دی ہے، اگر مالک کی اجازت کے خلاف ان کو استعمال کریں گے تو یہ خیانت ہوجائے گی،یہ آنکھیں بھی ہماری نہیں ہیں اور ہم بھی اپنے نہیں ہیں ہم اللہ تعالیٰ کے ہیں، ہم سر سے پیر تک اللہ کے ہیں ؎ نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا انہی کا انہی کا ہوا جا رہا ہوں وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ سے مراد قلب ہے جو حال ہے اور سینہ اس کا محل ہے، قلب مظروف ہے اور سینہ اس کا ظرف ہے، یہاں بھی تسمیۃ الظرف باسم المظروف ہے، تسمیۃ الحال باسم المحل ہے، یہ بھی مجاز مرسل ہے۔ فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کسی مدرسہ میں نہیں پڑھا لیکن قرآنِ پاک کے کس قدر علوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نکل رہے ہیں۔ یہی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمان سے رابطہ تھا، یہ قرآن وحی الٰہی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎یتیمے کہ ناکردہ قرآں درست کتب خانہ چند ملت بشست وہ یتیم کہ جس پر ابھی پورا قرآن بھی نازل نہیں ہوا، غارِ حرا میں صرف اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ 10؎ نازل ہوئی مگر اس کے نازل ہوتے ہی ساری آسمانی کتابیں منسوخ ہوگئیں، سارے کتب خانے _____________________________________________ 10؎العلق: 1