Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

17 - 50
انتقال کے بعد میں نے دوسرا شیخ کیا، تو بہت زبردست مجاہدہ ہوا مگر میں نے دل پر پتھر رکھ کر اور طبیعت کے خلاف یہ تعلق قائم کیا اور آج اس کا فائدہ اٹھارہا ہوں کہ مجھے پیر بھائی بھی مل رہے ہیں اور روحانی اولاد بھی مل رہی ہے۔ میں نے الٰہ آباد میں کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ16؎  پر تقریر کی تو مولانا قمر الزمان صاحب نے کہا میں تو اس تقریر سے مبہوت ہوگیا کیوں کہ میں نے اس تقریر میں کہا تھا کہ کُوۡنُوۡا امر ہے اور امر بنتا ہے مضارع سے اور مضارع میں تجدد استمراری ہوتی ہے یعنی صادقین اور اہل اللہ کے ساتھ بار بار تعلق کا تجدد کرتے رہو، گویا ان سے تعلق رکھنا کسی زمانہ میں ختم نہیں کرو، اس تعلق میں استمرار ہونا چاہیے، اپنے سروں پر اہل اللہ کا سایہ بالا ستمرار قائم رکھو۔
میرے مرشد ثانی حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کا اخلاص تھا کہ انہوں نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد مولانا عبدالرحمٰن صاحب کیمل پوری کو اپنا شیخ بنایا، ان کے بعد خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ سے تعلق کیا پھر میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ سے تعلق قائم کیا، پھر مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ سے تعلق کیا، پھر مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سےتعلق کیا حالاں کہ اس وقت میرے شیخ کی ستر اسی سال کی عمر تھی مگر انہوں نے اہل اﷲ سے مسلسل تعلق رکھا، اللہ والوں کا دائمی سایہ نعمت ہے۔
اگر کوئی طالبِ علم کسی اﷲ والے سے مرید ہو تو اس کے قریبی ساتھیوں کو چاہیے کہ اس سے سبق لیں۔ تو حضرت مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سوچا کہ مولانا ماجد علی جونپوری میرا  ہم سبق، میرا بخاری شریف کا ساتھی ہے، یہ بغیر مرید ہوئے ایسے ہی آزاد رہ جائے گا، اتنے بڑے شیخ قطب العالم کی برکات و فیوض سے محروم رہ جائے گا تو کتنے نقصان کی بات ہوگی۔ لہٰذا ایک دن انہوں نے ایک ترکیب پر عمل کیا۔
مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ
یہ واقعہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ نے سنایا کہ ایک دن مولانا گنگوہی
_____________________________________________
16؎   التوبۃ:119
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter