حضرت عطا ء ؒسے نقل کیا، یہ ہیں، فرماتے ہیں کہ مسواک کو لازم کرلو، اس سے غافل نہ رہو، اس پر مداومت کرتے رہو، کیوںکہ اس میں حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے اور اس سے نماز کا ثواب ننانوے یا چار سوگنا بڑھ جاتا ہے، اور ہمیشہ مسواک کرنے سے کشادگی اور مال داری پیدا ہوتی ہے روزی آسان ہوجاتی ہے، منہ پاکیزہ اور مسوڑے مضبوط کردیتی ہے۔ دردِ سر کو اور سر کی تمام رگوں کو سکون ہوجاتا ہے،حتیٰ کہ کوئی ساکن رگ حرکت نہیں کرتی اور نہ ہی کوئی حرکت کرنے والی رگ ساکن ہوتی ہے، بلغم کو دور کرتی ہے، دانتوں کو مضبوط بناتی ہے، بینائی کو صاف کرتی ہے، معدہ کو درست اور بدن کو قوی بناتی ہے، انسان کی فصاحت وحافظہ وعقل کو بڑھاتی ہے،دل کو پاک کرتی ہے، نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے، ملائکہ خوش ہوتے ہیں، اور اس کے چہرے کے نور کی وجہ سے مصافحہ کرتے ہیں، اور جب وہ نماز کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے اس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں، اور جب وہ مسجد سے نکلتا ہے تو عرش کو اُٹھانے والے فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں، اور انبیا اور رسول اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ مسواک شیطان کو ناراض کردیتی ہے اور
عَلٰی طَاعَۃِ اللّٰہِ، وَیُذْھِبُ الْحَرَارَۃَ مِنَ الْبَدَنِ، وَیُقَوِّي الظَّھْرَ، وَیُذَکِّرُ الشَّھَادَۃَ وَیُسْرِعُ النَّزْعَ۔ وَیُبَیِّضُ الْأَسْنَانَ وَیُطِیْبُ الْنَّکْھَۃَ وَیُصَفِّي الْحَلْقَ وَیَجْلُوْ اللِّسَانَ وَیُذَکِّي الْفَطَنَۃَ، وَیَقْطَعُ الرُّطُوْبَۃَ، وَیَحُدُّ الْبَصَرَ، وَیُعِیْنُ عَلٰی قَضَآئِ الْحَوَائِجِ، وَیُوَسِّعُ عَلَیْہِ فِيْ قَبْرِہٖ وَیُؤْنِسُہٗ فِيْ لَحْدہِ، وَیُکْتَبُ لَہُ أَجْرُ مَنْ لَّمْ یَسْتَکْ فِيْ یَوْمِہِ۔ وَیُفْتَحُ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَیَقُوْلُ الْمَلٰئِکَۃُ: ھٰذَا مُقْتَدٍ بِالْأَنْبِیَائِ وَیَقْفُ اٰثَارَھُمْ وَیَلْتَمِسُ ھَدْیَھُمْ فِيْ کُلِّ یَومٍ۔ وَیُغْلَقُ عَنْہُ أَبْواَبُ جَھَنَّمَ۔ وَلَا یَخْرُجُ عَنِ الدُّنْیَا إِلَّا وَھُوَ طَاھِرٌ مُطَھِّرٌ، وَلَا یَأْتِیْہِ مَلَکُ الْمَوْتِ عَنْدَ قَبْضِ رُوْحِہٖ إِلَّا فِي الصُّوْرَۃِ الَّتِيْ یَأْتِیْھَا الْأَوْلِیَائَ۔ وَفِيْ بَعْض الْعِبَارَاتِ: الْأَنْبِیَائَ۔ وَلَا یَخْرُجُ مِنَ الدُّنْیَا حَتّٰی یُسْقٰی شَرْبَۃٌ مِنْ حَوْضِ نَبیِّنَا ؑ وَھُوَ الرَّحِیْقُ الْمَخْتُوْمُ، وأَعْلَا ھٰذِہِ أَنَّہُ مَطْھَرَۃٌ لِّلْفَمِ وَمَرْضَاۃٌ لِّلرَّبِّ۔
اس کو دھتکارتی ہے۔ ذہن کو صاف، کھانے کو ہضم کرتی ہے۔ بچوں کی پیدایش بڑھاتی ہے۔ پلِ صراط پر سے کوندنے والی بجلی کی طرح (بہت جلد) اتار دیتی ہے۔ بڑھاپے کو مؤخر کرتی ہے۔ نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دلاتی ہے۔ بدن کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے لیے قوت دیتی ہے۔ اور حرارت کو بدن سے دور کرتی ہے۔ پیٹھ کو مضبوط بناتی ہے۔ کلمۂ شہادت یاد دلاتی ہے۔ حالتِ نزع کو بہت جلد ختم کرتی ہے۔ دانتوں کو سفید، منہ کو خوشبو دار، حلق اور زبان کو صاف، سمجھ کو تیز کرتی ہے۔ رطوبت کے لیے قاطع ہے نظر کو تیز، اور حاجتوں کے پورا ہونے میں مدد کرتی ہے، قبر کو کشادہ بناتی ہے اور مردہ کے لیے غم خوار ہوجاتی ہے اور مسواک نہ کرنے والے کا ثواب اس کے نامۂ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ فرشتے اس کے بارے میں ہر دن کہتے ہیں کہ یہ (شخص) انبیا کا اقتدا کرنے والا ہے، ان کے نشان قدم پر چلتا ہے، ان کی سیرت کا متلاشی ہے۔ اس کی طرف سے دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ مسواک