Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

43 - 81
کرنا چاہتا تھا دس بارہ سال کی خاموش زبان میں جنبش پیدا کر اتا ہے۔ جو بند تھی کھل گئی، طوفان اُمنڈ پڑا اس وقت وہاں کون تھا جو سنتا کہ کیا اُبل رہا ہے؟ تاہم غالباً زیدؓ ہی کے ذریعے سے چند الفاظ حافظوں میں اب تک باقی ہیں سال ہا سال کے صبر و سکون کی چٹان پھوٹی اور اس سے یہ فوارہ چھوٹنے لگا:
’’میرے اللہ! تیرے پاس اپنی بے زوری کا شکوہ کرتا ہوں، تیرے آگے اپنے وسائل و ذرائع کی کمی کا گلہ کرتا ہوں، دیکھ انسانوں میں میں ہلکا کیا گیا، لوگوں میں یہ میری کیسی سُبکی ہو رہی ہے؟ اے سارے مہربانوں میں سب سے مہربان مالک! میری سن۔ میرا زور،میرارب تو ہی ہے۔مجھے تو کن کے سپرد کرتا ہے ؟ جو ہم سے دور ہوتے ہیںمجھے ان سے نزدیک کرتا ہے ؟ یا تو نے مجھ کو میرے سارے معاملات کو دشمنوں کے قابو میں دے دیا؟ پھر بھی اگر مجھ پر تیرا غصہ نہیں ہے تو مجھے ان باتوں کی کیا پرواہ، مگر کچھ بھی ہومیری سمائی تیری عافیت ہی کی گود میں ہے، تیرے چہرے کی وہ جگمگاہٹ جس سے اندھیریاں روشنی بن جاتی ہیں، میں اس نور کی پناہ میں آتا ہوں کہ اسی سے دنیا و آخرت کا سدھار ہے، مجھ پر تیر اغصہ بھڑ کے اس سے پناہ مانگتا ہوں،مجھ پر تیر ا غضب ٹوٹے اس سے تیرے سایہ میں آتا ہوں، مناناہے اس وقت تک منانا ہے جب تک تور اضی نہ ہو، نہ قابو ہے، نہ زور ہے، مگر علي و عظیم اللہ ہی ہے ۔‘‘ 
یہ چند قطرات ہیں جو اس دن کی موجوں سے محفوظ رہ گئے ہیں ورنہ کون جانتا ہے کہ کیا کیا کہاگیا؟ کہلوایا گیا؟ پانچوںوقت بند ہ و رب میں جب مکالمہ و مناجات کے دروازے کھولے جاتے ہیں، جس افتتاحی کلام سے اس کا آغاز ہوتا ہے، وہ کہا جاتا ہے یا کہلوایا گیا ہے۔1 
پس سچ وہی ہے جسے کہتا آرہا ہوں کہ منفی قانون ختم ہو چکا تھا طائف کی گھاٹیوں میں ختم ہو چکا تھا اور قطعاً ختم ہو چکا تھا کہ اس کا جو مقصد تھا وہ پورا ہو چکا۔ اندر باہر آگیا، پوری طاقت سے آیا، ہر شکل میں آیا، ہر صورت میں آیا، ذکر بھی دیکھا گیا اور پورے طور پر دیکھا گیا، لے کر بھی جانچا گیا اور جی بھر کے جانچا گیا۔ 
سال دو سال نہیں ایک جگ، ایک قرن سے زیادہ موقعہ دیا گیا، تا کہ ٹھونکنے والے ٹھونک لیں، بجانے والے بجالیں، کَسنے والے کَس لیں، تانے والے تالیں، آزمایش کی کون سی بھٹی تھی جس میں قدرت کے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا یہ زرِ خالص نہیں ڈالا گیا؟ حرارت کا کون سادرجہ ہے جو اس کی غیر معمولی لاہوتی حقیقت کو نہیں پہنچایا گیا؟ جو کچھ کر سکتے تھے سب کچھ کر لیا گیا، اس کے آگے کیاکچھ اور بھی سوچا جا سکتا ہے،جنہیں تم نے مکی زندگی کے ان سالوں میں مسلسل تابڑ توڑ پیہم صدق و دیانت کے اس بے نظیر سرچشمہ کے ساتھ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا؟ شہادتیں تام ہوگئیں،گواہیاں پوری ہو چکیں، تجربات مکمل طور پر مہیاہو چکے،مشاہدات اکٹھے ہوچکے، الغرض عالمِ امکان میں جو کچھ ہو سکتا تھا سب ہو گیا، منفی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter