Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

41 - 81
پیغمبر کے نعروں کے ہوتے ہوئے ابتدء ًا فطرتِ بشری ایسا کر سکتی ہے، مگر یہاں بھی دکھایا جا رہا ہے اور عجب شانوں کے ساتھ دکھایا جا رہا ہے، جنہیں کچھ نہیں آتا تھا ان کی زبانوں پر منطق جاری ہوئی:
’’جسے سفر کے لیے ایک گدھا بھی میسر نہیںکیا خدا کو اس کے سوا ر سول بنانے کے لیے اور کوئی نہیں ملتا تھا؟ ‘‘
ٹوٹے ہوئے دل کے لیے یہ پہلا تیر تھا جو امارت کے نشہ میں چور ایک امیر کی زبان سے نکلا۔
’’ردائے کعبہ تار ہو جائے، اگر خدا نے تمہیں رسول بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
کعبہ کی عظمت جس کی نگاہ میں ان بتوں کے ساتھ وابستہ تھی جو مختلف قبائل کی خدائی کے نام سے وہاں رکھے گئے اور اس کے خیال میں ان بتوں نے سارے عرب کو کعبہ کے ساتھ باندھ رکھا تھا، اس نے اپنا یہ سیاسی نظریہ پیش کیا۔
’’تم اگر رسول ہو تو میں اس کا مستحق نہیں ہوںکہ تم سے بولوں اور اگر نہیں ہو تو میری ذلت ہے کہ کسی جھوٹے سے بولوں۔‘‘ 
یہ ان میں سے تیسرے کی منطق تھی۔ جو سب کے لیے تھا اور سب کے لیے ہے، قیامت تک کے لیے ہے، کیسا درد ناک نظارہ ہے ،ا سی کو سب واپس کر رہے تھے، تیز و تلخ جملوں کے ساتھ واپس کر رہے تھے؟ بات اسی پر ختم نہیں ہوگی کہ انہوں نے جو پیش ہوا تھا اس کو صرف رد کر دیا، بلکہ آگ میں پھاند نے والوں کی جو کمریں پکڑ پکڑ کر گھسیٹ رہا تھا وہی کمرکے بل گرایا جاتا تھا،1 پتھر ما ر مار کر گرایا جاتا تھا ،گھٹنے چور ہو گئے، پنڈلیاں گھائل ہوگئیں، کپڑے لال ہو گئے، معصوم خون سے لال ہو گئے، نوعمر رفیق نے سڑک سے بے ہوشی کی حالت میں جس طرح بن پڑا اٹھا یا، پانی کے کسی گڑھے کے کنارے لایا، جوتیاں اتارنی چاہیں تو خون کے گوندسے وہ تلوے کے ساتھ اس طرح چپک گئی تھیں کہ ان کا چھڑانا دشوار تھا۔ 
اور کیا کیا گزری، کہاں تک اس کی تفصیل کی جائے؟ خلاصہ یہ کہ طائف میں وہ پیش آیا جو کبھی نہیں پیش آیا۔1 
لیکن طائف کی بات صرف اسی پر ختم ہو جاتی ہے۔ سڑک مڑ رہی تھی لیکن لوگوں نے راستہ کو سیدھا خیال کیا، چوراہے پر کھڑے تھے لیکن کوئی نہیں ٹھٹکا، حالانکہ بخاری میں سب سے بڑی مصیبت کے سوال میں جب یہ ذاتی اقرار موجود تھا: 
کَانَ أَشَدَّ مَا لَقِیْتُ مِنْھُمْ یَوْمَ الْعَقَبَۃ۔
 سب سے زیادہ سخت اذیت ان سے (نہ ماننے والوں سے) مجھے اس گھاٹی میں طائف کے دن پہنچی ۔ 
	إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِيْ عَلَی ابْنِ عَبْدِ یَالَیْلَ۔
جس دن میںنے عبد یا لیل کے بیٹے پر اپنے کو پیش کیا تھا۔ 
تو لوگوں نے اُحداور اُحد کے پہاڑوں کو کیوں یاد کیا؟ لیکن جو اُحد کے مقابلہ میں طائف کو یا دکرتا تھا اس کو سب بھول گئے، 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter