Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

27 - 81
نبی اسماعیل (اللہ کا سنا ہوا) تھا۔ وہی جس کو کعبہ کے رب نے قبول کیا اور جس کی بنیاد ابراہیم کو دنیا کی امامت کا منصبِ جلیل عطا ہوا ہے اور اس آنے والے کا دادا تھا جو دنیا میں بڑے شان سے آرہا تھا۔ 
خاندان کی اس عالمگیر برتری کے سوا خودعرب کے جزیرہ نما میں قریش والوں سے نسبتاً اونچا تھا، اور قریشیوں میں بھی قصی و ہاشم کے گھرانے کو سب کے سامنے اپنی بے نظیر خدمات کے صلہ میں عزت و کرامت کا جو مقام حاصل ہو اتھا عرب میں کون تھا جو اس کی برابری کر سکتا تھا؟ کندھا ملانے کی کوششیں ضرور جاری تھیں، لیکن اس کے دوش کی بلندیوں تک اس وقت تک کسی کا دوش پہنچا تھا؟
یہ سب کچھ تھا لیکن نقد پرستوں کے جس گروہ سے اس وقت سابقہ تھاان کی کوتاہ نگاہوں اور تنگ ظرفوں کے آگے ماضی کی اس ادھار عظمت کی کیا قیمت تھی؟ جس بچے کا باپ بھی نہیں ہے، ماں بھی نہیں ہے، دادا بھی نہیں ، سرپرستوں میں الجھا اگر کسی ایک آدھ چچا کا نام لیا جاتا تو وہ بھی اپنی معاشی بدحالیوں میں الجھا ہوا ہے۔ ڈگریوں کا تو خیر وہ زمانہ نہ تھا لیکن سرمایہ اور صلاحیتوں کا سوال تو ہر زمانہ میں رہا ہے اس وقت بھی تھا۔ ظاہر ہے کہ جس نے اپنی پوری زندگی بیابانوں میں بکریوں کی رکھوالی اور اونٹوں کی شبانی میں صرف چند قرار یط پر گزاری تھی اس کی طرف یہ نگاہیں کس طرح اٹھتی جن میں مادیات و محسوسات کے سوا کسی اور چیز کی گنجایش نہ تھی؟ وہی جو کسی کو نادیدہ حسنِ ظن یا گمان پر دیدہ کے یقین کو کسی طرح قربان کرنے کے لیے تیار نہ تھے، انہوں نے اگر اس میں صداقت و امانت کی کرنیں پائی بھی تھیں، تو کیا وہ اس میں صداقت اور اس امانت پر دولت و ثروت کی خواہش کو ذبح کرنے کی سکت رکھتے تھے؟
جاہل غریب بت پرستوں سے کیا امید کی جاسکتی ہے، جب خدا پرستی، صداقت شعاری کے تعلیم یافتہ مدعیوں کو بھی ہم اپنے سامنے اس حال میں پا رہے ہیں جس میں شاید عرب کے یہ اجڈ گنوار بھی غالباً مبتلا نہ تھے۔ مگر وہی عرب جس کی دلیل ہمیشہ دعویٰ کے آگے آگے چلی آرہی تھی ، یہاں بھی اچانک وہی دلیل ایک عجیب شان میں دفعتاً چہرہ پرواز ہوئی۔
غریب حجاز کا سب سے بڑا امیر شہر مکہ تھا اور مکہ کے تمام امیروں کے پاس مجموعی طور پر جو کچھ تھا انفرادی طور پر اسی قدر دولت کی مالکہ اس شہر کی وہ بزرگ بی بی تھیں جن کا اسمِ گرامی1  طاہرہ اور خدیجۃالکبریٰ (ؓ) تھا۔ گویا اس حساب سے صرف مکہ کی نہیں بلکہ سارے حجاز کی سب سے بڑی دولت مند خاتون تھیں۔ قدرت کی یہ عجیب کار فرمائی تھی کہ چند پیسوں کے لیے جس کو دن بھر ببولوں کے کانٹوں اور اذخر کے گھانسوں کی تلاش میں جنگل جنگل پھرنا پڑتا تھا، اسی کو خدیجہ اور خدیجہ کے پاس جو کچھ تھا سب دلا کر جسے لوگوں نے سب سے نیچا خیال کیا تھا سبھوں سے اونچا کر دیا، تاکہ پھر ثابت ہو کہ امیری کے چاہنے والے اور اس کے لیے زمین کے قلابے آسمانوں سے ملانے والے امیر نہیں بنتے، بلکہ امیر وہی ہوتا ہے جس کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter