Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

19 - 65
کہا گیا کہ جب تک دولت لوگوں کے ہاتھوں میں رہے گی جب تک پبلک کے آدمی اپنی ملکیت جتاتے رہیں گے دولت کی تقسیم مساوی نہیں ہوسکتی، اب صرف ایک ہی علاج ہے کہ'' ملکیت ''ختم کردی جائے پیدا وار کے تمام ذرائع، کار خانے، مِل، فیکٹریاں سب'' اسٹیٹ'' کی ہوں، پیدوار اسٹیٹ کی ہو، بلڈنگیں ،مکانات کوٹھیاں اور باغات سب اسٹیٹ کی ہوں پھر اسٹیٹ کا کام یہ ہو کہ جنتا کا پیٹ بھرے، اُن کے کھانے پینے، رہنے سہنے کا اِنتظام کرے، ہر ایک بالغ کو مرد ہو یا عورت کام پر لگائے۔ 
تجویز مناسب تھی، جذبات کے موافق تھی، بالاتفاق منظور کی گئی، عقل کی کسوٹی پر رکھنے کی ضرورت کبھی نہیں سمجھی گئی، لیکن ابھی تجربہ شروع ہی ہوا تھا کہ عائلہ (فیملی) گر ہستی اور خاندان کا سوال سامنے آگیا۔ ایک سوال یہ بھی سامنے آیا کہ یہ ممکن ہے کہ ملکیت ختم ہونے کے بعد کار کردگی اور کارگزاری میں اِضافہ ہو  ؟ 
(الف)  اِنسان کی فطرت یہ ہے کہ اُسے اپنے نفع سے محبت ہوتی ہے، وہ نفع کی خاطر بسا اَوقات کام زیادہ کرتا ہے لیکن جب زیادہ محنت کا پھل اُس کو نہیں بلکہ اسٹیٹ کو ملے گا تو کیا اسٹیٹ کی محبت اور اُس کی ترقی کا جذبہ اِس فطری محبت اور جذبہ کی جگہ لے سکے گا  ؟ 
(ب) قابلیت کا مظاہرہ اور آگے بڑھنے کا شوق بھی اِسی جذبہ کی بناء پر ہوتا ہے لیکن خاتمہ ٔ ملکیت کے بعد جب یہ جذبہ ٹھنڈاپڑ جائے گا تو قابلیت کا مظاہرہ کیوں ہوگا اور آگے بڑھنے کے تصور میں کوئی شخص اپنی جان مصیبت میں کیوں ڈالے گا۔ 
(ج)  ایک شخص محنت کر کے کماتا ہے وہ اپنی بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے بیوی بچوں کے اَندر اِحسان مندی کا جذبہ پیداہوتا ہے، وہ اِس کی بات مانتتے ہیں اِس سے گر ہستی اور خانگی نظام قائم ہوتاہے وہ اپنی بیوی بچوں کو خوش رکھنے کے لیے زیادہ کمانے کی کوشش کرتا ہے جس کے لیے زیادہ محنت کرتاہے اِس سے ملک کی پیدا وار اور وطن کی دولت میں اِضافہ ہوتا ہے، باپ کو دیکھ کر اَولاد میں بھی محنت کرنے اور آگے بڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے لیکن اُس کی کمائی جب اُس کی اپنی نہیں بلکہ اسٹیٹ کی ہوگی اور اسٹیٹ پیٹ بھرائی کا اِنتظام کرے گی تو جذبات کا یہ تمام سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter