ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
بے اَولاد کی اَولاد ''بائبل بتاتی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی ایک بیوی ''میکل'' تھی جو حضرت داؤد علیہ السلام کو چاہتی تھی، حضرت داؤد علیہ السلام نے بھی اُس کے حاصل کرنے کے لیے بڑی قربانی دی، میکل کے والد ''ساؤل''نے اپنی بیٹی کی شادی کے بدلے فلستیوں کی سو کھلڑیوں (اَعضائِ تناسل) کا مطالبہ کیا تھا مگر اُنہوں نے سسر کے مطالبے پر دو سو فلستیوں کو قتل کیا، اُن کے اَعضائِ تناسل(کھلڑیاں) کاٹ کر حق مہر کی جگہ پیش کیے (١۔ سموئیل١٨ : ٢٥) تب جا کر شادی ہوئی۔ یاد رہے کہ بائبل یہ بھی بتاتی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنے فوجی جرنیل کی بیوی جو اُن کی پڑوسن تھی اُس سے زِنا کیا پھر اُس جرنیل کو مروادیا اور اُس عورت سے شادی کرلی(٢۔ سموئیل ١١ :٢) پھر اِسی عورت کے بطن ِمبارک سے حضرت سلیمان علیہ السلام پیدا ہوئے(٢۔ سموئیل ١٢ : ٢٤)۔ اِسی طرح حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے اَبی سلوم نے سب بنی اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی بیویوں سے زِنا کیا (٢۔ سموئیل ١٦ : ٢٢) اِسی طرح حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے امنون نے اپنی بہن تمر سے زِنا کیا (٢۔ سموئیل ١٣ : ١) ایسا لگتا ہے کہ تمام گھرانہ ہی زانیوں کا تھا نعوذ باللّٰہ من ذالک ۔ ایک موقع پر حضرت داؤد علیہ السلام لوگوں کے سامنے برہنہ ناچنے کودنے لگے تو میکل نے اِس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِسرائیل کے بادشاہ داؤد نے آج کے دِن اپنے ملازموں کی لونڈیوں کے سامنے اپنے کو برہنہ کیا جیسے کوئی بانکا بے حیائی سے برہنہ ہوجاتا ہے نعوذ باللّٰہ (٢ ۔ سموئیل ٦ : ٢٠) اِس پر اُسے سزا ملی اور وہ اپنے تنقیدی روّیے کی وجہ سے مرتے دم تک بانجھ پن کا شکار رہی (تفسیر الکتاب۔ ولیم میکڈونلڈ ص ١٦٠) ۔ بائبل میں اِس کا ذکر اِس طرح آیا ہے :