ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
واضح رہے کہ یہ ساری ترغیبات اِس شرط کے ساتھ مشروط ہیں کہ نکاح کرنے والا جسمانی ومادّی ہر اِعتبار سے حقوقِ زوجیت اَدا کرنے پر قادر ہو ورنہ اگر مطلقاً اِس کی اِجازت دی جائے گی تو عورتوں پر ظلم و ستم کا دَروازہ کھل جائے گا۔ اِسی بناء پر قرآنِ کریم میں ایسے عاجزوں کو عفت کے ساتھ زندگی گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سورہ ٔنور میں اِرشاد فرمایا گیا ہے : ( وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لاَ یَجِدُوْنَ نِکَاحًا حَتّٰی یُغْنِیَھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ)۔(اَلنور: ٣٣ ) ''ایسے لوگوں کو کہ جن کو نکاح کا مقدور نہیں اُن کو چاہیے کہ (اپنے نفس کو قابو میں رکھیں) یہاں تک کہ اللہ اُن کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔'' (جاری ہے) بقیہ : ایک اَنوکھا ''سبق ''جو حضرت مدنی دے گئے ''ہم اِس'' کرسی'' کی طرف مذہبی طاقتوں کا دیکھنا برداشت نہیں کریں گے، ہماری جنگ اُن کے خلاف جاری رہے گی اور ہم'' مدرسوں'' کے وجود کو جب تک ختم نہیں کر لیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔'' یہ کفرکا عزم ہے، دُوسری طرف ہماری تصویر ہے کہ دینی مبلغ دینی پیشوا مذہب کی بات جب کرتا ہے وہ والی جس سے مذہب کو عزت نصیب ہو تو کفر کا گھولا ہوازہر جو ہمارے دِل و دماغ کو زہریلا کر چکا ہے اُس کی وجہ سے ہم خود بولتے ہیں کہ نہیں نہیں یہ سیاسی بات یہاں نہ کریں حالانکہ وہ مذہبی بات ہوتی ہے سیاسی نہیں ہوتی۔ اللہ ہمیں اور آپ سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے اور اِن بزرگانِ دین کی قربانیوں کو قبول فرمائے اور اِن کی برکات سے ہمیں متمتع فرمائے اور اِن کی خدمات اور جو اِن کے راستے پر چلنے والے ہیں اُن کی قدرکی توفیق عطا فرمائے ۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ