ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! گزشتہ تین چار ماہ سے ملک میں دینی مدارس کے خلاف عیسائیوں اور یہودیوں کی این جی اَوز کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موجودہ حکومت سر گرمِ عمل ہے گزشتہ ماہ کے اِداریہ میں بھی اِسی پر کچھ باتیں تحریر کی گئی تھیں مگر اِن مقدس اِداروں کے بارے میں بے بنیاد منفی باتیں میڈیا کے ذریعہ مسلسل کانوں میں پڑ رہی ہیں طبیعت بوجھل تھی کہ اپنے کو مسلمان کہلانے والے ہی کفر کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ اِن ہی دِنوں ایک روزیہ ناکارہ بخاری شریف کا سبق پڑھانے کے لیے دارُالحدیث میں گیا کتاب کھول کر طالب علم نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی اور عبارت پڑھنا شروع کردی، طالب علم بڑی روانی سے عبارت پڑھتا چلا جا رہا تھا، ساتھ ہی ساتھ میرا دِل و دماغ روشن ہوتا چلا جا رہا تھا اِس لیے کہ نبی علیہ السلام کے پاکیزہ اَقوال کے روشن گولے کفر کے پروپیگنڈے کی کالی چادر کو تار تار کر کے دارُالحدیث کے ماحول کو روشن کر رہے تھے میں نے اُسی وقت سوچ لیا تھا کہ اِس بار اِداریہ میں اپنے یہی محسوسات تحریر کر کے قارئین ِکرام کو بھی اِن اَنوارات کی چنگاریاں پہنچاؤں گا جو دارُالحدیث میں ''نور'' کے ''ظلمت'' کے ساتھ ٹکرانے سے پیدا ہورہی تھیں ۔