ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
صحیحین میں اَنس بن مالک نے مالک بن صعصعہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ آغازِ سفر حطیم اور حجر سے ہوا ،حطیم اور حجر چونکہ ایک ہی چیز ہے اور یہ مسجد الحرام میں واقع ہے لہٰذا یہ روایت قرآن کے خلاف نہیں، نسائی میں اِبن ِ عباس کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ معراج کا آغاز اُم ِہانی کے گھر سے ہوا۔ بخاری شریف میں اَبو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ سَقَفُ بَیْتِیْ وَاَنَا بِمَکَّةَ کہ میرے گھر کی چھت پھٹ گئی اور میں مکہ میں تھاجس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود حضور کے گھر سے اِس سفر کا آغاز ہوا۔ واقدی کی روایت میں ہے کہ یہ سفر شعب ِ اَبی طالب سے شروع ہوا یعنی اُس دَرّہ میں جس میں اَبوطالب کا گھر تھا اور چونکہ حضور ۖ اُس گھر میں سکونت رکھتے تھے توبہ لحاظِ سکونت سفر کا آغاز حضور ۖ کے مسکن یعنی گھر سے ہوا اور باقاعدہ سفر مسجد ِ حرام سے شروع ہوا اور مسجد ِ حرام میں بالخصوص اُس جگہ سے جو حجر و حطیم کہلاتا ہے۔ تعین ِسالِ سفرِ معراج : یہ سفر کس سال پیش آیا،مختار قول یہ ہے کہ معراج کا واقعہ ہجرت سے ایک سال پہلے پیش آیا یعنی نبوت کے بارہویں سال۔اِمام نووی نے فتاوی میں اِس کو مختار کہا اور اِبن ِحزم نے اِس پر اِجماع نقل کیا ہے۔ تعین ِماہ : معراج کس مہینے میں ہوئی ؟ اِس میں اگرچہ ربیع الاوّل، ربیع الاخر، رمضان اور شوال کے اَقوال بھی موجود ہیں لیکن اِمام نووی نے کتاب الروضہ میں ماہِ رجب کو ترجیح د ی ہے، ٢٧ رجب کی تاریخ کو اِبن عبدالبر، نووی، عبدالغنی المقدسی نے ترجیح دی ہے۔ تعین ِرات : اگرچہ اِس میں سنیچر (ہفتہ) اور جمعہ کی شب کی روایت ِضعیفہ بھی مذکور ہے لیکن مختار قول یہ ہے کہ معراج کا واقعہ پیرکی رات کو پیش آیا، اِبن اَثیر اور اِبن منیّر نے اِسی کو مختار کہا ہے۔