ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٢٦ سیرت خُلفا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین حضرت ذوالنورین کی خلافت : حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ جب اِس دُنیا سے رُخصت ہونے لگے تو لوگوں نے درخواست کی کہ آپ کسی کو اپنی جانشینی کے لیے نامزد کر دیجیے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ چھ شخص ہیں: عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن اَبی وقاص اِن سے زیادہ کوئی مستحق ِ خلافت نہیں ،اِن میں سے کسی کو منتخب کر لینا مگر تین دِن سے زیادہ اِنتخاب میں دیر نہ کرنا چنانچہ حضرت فاروقِ اعظم کے دفن کرنے کے بعد یہ چھ حضرات جمع ہوئے، حضرت عبدالرحمن بن عوف نے فرمایا کہ چھ میں سے تین کو سب اِختیار دے دیے جائیں، حضرت زبیر نے فرمایا کہ میں نے اپنا اِختیار علی کو دے دیا۔ حضرت طلحہ نے کہا میں نے عثمان کو دیا، حضرت سعد نے کہا کہ میں نے اپنا اِختیار عبدالرحمن بن عوف کو دیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے کہا اچھا عثمان و علی میں سے جو اپنی خلافت نہ چاہتا ہو اِنتخاب کا اِختیار اُسی کو دیا جائے، یہ سن کر حضرت عثمان اور حضرت علی دونوں خاموش رہے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ اچھا میں اپنے لیے خلافت نہیں چاہتا لہٰذا میرے سپرد کر دیجئے میں آپ دونوں میں سے جو اَفضل ہوگا اُس کا اِنتخاب کردُوں گا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف کو یہ اِختیار دے دیا گیا اور اُن کو تین دِن کی مہلت دی گئی۔ حج کا موسم تھا لوگ حج سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ آئے ہوئے تھے لہٰذا علاوہ مدینہ کے دُوسرے مقامات کے مسلمانوں کا اِجتماع بھی اُس وقت نہایت زیادہ تھا ۔حضرت عبدالرحمن بن عوف