ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( حضرت صالح علیہ السلام کی اُونٹنی کا قصہ) ( کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بَطَغْوٰھَا o اِذِ ام نْبَعَثَ اَشْقٰھَا oفَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ نَاقَةَ اللّٰہِ وَسُقْیٰھَا oفَکَذَّبُوْہُ فَعَقَرُوْھَا فَدَمْدَمَ عَلَیْھِمْ رَبُّھُمْ بِذَمنْبِھِمْ فَسَوّٰھَا oوَلاَ یَخَافُ عُقْبٰھَا) (سُورة الشمس ١١ تا ١٥) ''جھٹلایا ثمود نے اپنی شرارت سے ، جب اُٹھ کھڑا ہوا اُن میں بڑا بدبخت ، پھر کہا اُن کو اللہ کے رسول نے خبردار رہو اللہ کی اونٹنی سے اور اُس کے پانی پینے کی باری سے، پھر اُنہوں نے جھٹلایا اُس کو پھرپاؤں کاٹ ڈالے اُس کے ،پھر اُلٹا مارا اُن پر اُن کے رب نے بہ سبب اُن کے گناہوں کے پھر برابر کردیا سب کو، اور وہ نہیں ڈرتا پیچھا کرنے سے۔'' قومِ ثمود عرب کے سر سبز شاداب خطے میں آباد تھی جس میں باغات اور پانی کے چشمے بکثرت تھے اِسی لیے یہ علاقہ بڑا خوشحال تھا اللہ نے قومِ ثمود کو وافر رِزق عطا فرمایا تھا۔ اہلِ ثمود زراعت میں مہارت رکھتے تھے اور عمارات بنانے میں باکمال تھے سو اُنہوںنے اپنے لیے میدانوں اور پہاڑوں میں بڑے بڑے گھر اور محلات تعمیر کیے۔ قومِ ثمود نے ایک طویل عرصہ اَمن و آشتی میں گزارا لیکن وہ اللہ کی نعمتوں کا شکر اَدا نہیں کرتے تھے اور ناحق کفر و تکبر میں مبتلا تھے۔ اُنہوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کو چھوڑ کر بتوں کو اَپنا معبود بنا رکھا تھا اللہ نے اُن کی طرف حضرت صالح علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا تاکہ وہ اُنہیں اُس کے اَنجام سے ڈرائیں چنانچہ آپ نے اُن سے فرمایا :