ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
نے خفیہ طور پر ہر مسلمان کی رائے لی۔ وہ فرماتے ہیں مجھے دو شخص ایسے نہ ملے جو حضرت علی کو حضرت عثمان پر ترجیح دیتے ہوں لہٰذا بغیر کسی نزاع و اِختلاف کے حضرت عثمان کااِنتخاب ہو گیا اور سب نے اُن کے دست ِ مبارک پر بیعت کر لی۔ بارہ دِن کم بارہ سال آپ نے خلافت کے فرائض اَنجام دیے ،اِسلامی فتوحات کا سلسلہ بھی آپ کے عہد ِمبارک میں قائم رہا اور مسلمانوں کی دینی ودُنیوی ترقیاں یومًا فیومًابڑھتی رہیں۔ اِس بارہ سال میں چھ سال تک تونظام ِ حکومت ایسا درست رہا کہ کسی کو کوئی شکایت نہیں تھی، سب لوگ آپ سے بے حد محبت کرتے تھے مگر آخری چھ سال میں آپ نے اپنے اَعزاء واَقارب کو عہدوں پر مقرر کیا اور اُنہوں نے کام کو خراب کردیا۔ صلہ ٔ رحمی کی صفت کا آپ پر غلبہ تھا، اِس میں کچھ شک نہیں کہ یہ صفت بڑی عمدہ صفت ہے مگر کوئی چیز کیسی ہی عمدہ سے عمدہ ہو جب وہ حد اِعتدال سے تجاوز کر جائے تو خرابی پیدا ہوتی ہے تاہم یہ خرابیاں یا کمزوریاں بمقابلہ اُن خوبیوں کے جو آپ کی ذات والا صفات میں تھیں اور بمقابلہ اُن عظیم الشان خدمات ِ اِسلامیہ کے جو کہ آپ نے اَنجام دیں ہر گز قابلِ اِعتراض نہیں ہوسکتیں۔ (جاری ہے) بقیہ : اِسراء و معراج (vii) رُوحِ محمدی ۖ جو اَلطف الاشیاء ہے اِس کا ایک رات میں جسم پر اَثر ڈال کرایک رات میں طویل سفر کرنا اِس کی نظیر'' لطیف ''اَشیاء میں موجود ہے۔ سورج کی شعاع ٩ کروڑ تیس لاکھ میل چند سیکنڈ میں طے کر کے زمین پر پہنچتی ہے اور شعاعِ بصری اَربوں بلکہ کھربوں میل دُور کے ستاروں تک آنکھ کی جھپک میں پہنچ جاتی ہے۔ (ماخوذ : ماہنامہ اَنوارِ مدینہ ،رجب ١٣٩٠ھ/ستمبر ١٩٧٠ئ)