ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
اگر ہر طرف نور ہی نور ہوتا تو شاید اِس کی قدر بھی نہ ہوتی مگر ظلمت کے ساتھ اِس کے تصادم نے تاریکی کی بے نوری میں نور کے ایسے شرر پیدا کیے کہ کائنات میں جس پر پڑے وہ اُس نور میں نہا کر سُر خرو ہوتا چلا گیا۔ بخاری شریف کے ''کِتَابُ الْاَدَبْ '' (UNIT)سے طالب علم نے عبارت شروع کی پھر اِس کے تحت ایک سو پچیس باب (LESSON)ہیں وہ لگاتارایک کے بعد دُوسرا باب پڑھتا ہی چلا گیا اِدھر نور ہی نور اوراُدھر تاریکی پر تاریکی چھاتی چلی گئی ،اِن میں سے چند نورانی ''بابوں'' کے عنوانات کی ایک جھلک قارئین ِکرام بھی دیکھ لیں : ٭ بَابُ قَوْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ (ہم نے اِنسان کو والدین کے ساتھ اِحسان کی نصیحت کی) ٭ بَاب : مَنْ اَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ ( حسن ِ معاشرت کا لوگوں میں کون زیادہ حقدار ہے ) ٭ بَاب : لَا یُجَاہِدُ اِلَّا بِاِذْنِ الْاَبَوَیْنِ (والدین کی اِجازت کے بغیر جہاد پر نہ جائے) ٭ بَاب : لَا یَسُبُّ الرَّجُلُ وَالِدَہ (آدمی اپنے باپ کو برا نہ کہے ) ٭ بَابُ : اِجَابَةِ دُعَائِ مِنْ بَرَّ وَالِدَیْہِ ( اپنے ماں باپ سے حسن ِسلوک کرنے والے کے لیے دُعائوں کی قبولیت کی بشارت) ٭ بَاب : عُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ مِنَ الْکَبَائِرِ ( ماں باپ کی نافرمانی کبیرہ گناہوں میں سے ہے) اِن اَبواب میںدرج ہر عنوان اِنسان کے مہذب معاشرے کے لیے اِنتہائی ضروری ہے جبکہ دُوسری طرف کالج اور یونیورسٹیوں کا تاریک ماحول اِس روشنی سے محروم ہے ۔ آئیے تقابل کے لیے تعلیمی پالیسیوں کے بانیوں کی دینی پسماندگی پر بھی ایک نظر ڈالتے چلیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی ہم پر جو نعمتیں ہیں ہمارے اَندر اُن کی قدر پیدا ہو کر شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ ''بائبل کا اِلہام'' نامی کتاب کا تاریک صفحہ ملاحظہ فرمائیں اور دیکھیں کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں کیا تحریر ہے :