ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
ایک اور حدیث میں ہے کہ : ''روزہ دار کے منہ کی بدبو (جو بعض اَوقات معدہ خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوجاتی ہے) اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے اچھی ہے۔'' اِن حدیثوں میں روزہ کی جو خصوصیات بیان ہوئی ہیں اِن کے علاوہ اِس کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اِنسانوں کو دُوسرے حیوانوں سے ممتاز کرتا ہے۔ جب جی چاہاکھالیا، جب جی چاہا پی لیا اور جب نفسانی خواہش ہوئی اپنے جوڑے سے لذت حاصل کر لی، یہ شان حیوانوں کی ہے اور کبھی نہ کھانا، کبھی نہ پینا اور جوڑے سے کبھی لذت حاصل نہ کرنا یہ شان فرشتوں کی ہے۔ بس روزہ رکھ کر اِنسان دُوسرے حیوانوں سے ممتاز ہوتا ہے اور فرشتوں سے ایک طرح کی مناسبت اِس کو حاصل ہوجاتی ہے۔ روزوں کا خاص فائدہ : روزے کا ایک خاص فائدہ یہ ہے کہ اِس کی وجہ سے آدمی میں تقوی اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوتی ہے اور اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پانے کی طاقت آتی ہے اور اللہ کے حکم کے مقابلہ میں اپنے نفس کی خواہش اور جی کی چاہت کو دَبانے کی عادت پڑتی ہے اور رُوح کی ترقی اور تربیت ہوتی ہے۔ لیکن یہ سب باتیں جب حاصل ہوسکتی ہیں کہ روزہ رکھنے والا خود بھی اِن کے حاصل کرنے کا اِرادہ رکھے اور روزے میں اِن تمام باتوں کالحاظ رکھے جن کی ہدایت رسول اللہ ۖ نے فرمائی ہے یعنی کھانے پینے کے علاوہ تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے پرہیز کرے، نہ جھوٹ بولے، نہ غیبت کرے، نہ کسی سے لڑے جھگڑے، اَلغرض روزہ کے زمانہ میں تمام ظاہری اور باطنی گناہوں سے پوری طرح بچے جیسا کہ حدیثوں میںاِس کی تاکید کی گئی ہے ، ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جب تم میں سے کسی کے روزے کا دِن ہو تو چاہیے کہ کوئی گندی اور بری بات اُس کی زبان سے نہ نکلے۔ اور وہ شور وشغب بھی نہ کرے اور اگر کوئی آدمی اُس سے جھگڑا کرے اور اُس کو گالیاں دے تو اُس سے بس یہ کہہ دے کہ میں روزے سے