ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
قسط : ٢ فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا منیر اَحمدصا حب، اُستاذ الحدیث جامعہ اِسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا ) قرآن و حدیث کے نام پر فرقہ واریت : عجیب تر اورحیران کن اَمر یہ ہے کہ اَب تک مسٹر ومُلَّا کے ہر دو طبقوں سے اَسلاف کے علمی ورثہ سے بغاوت کرکے اَندھیرے میںٹامک ٹویاں مارنے والے محققین کی کھیپ کی کھیپ منظر عام پر آچکی ہے جنہوں نے فرقہ واریت کی مذمت ،قرآن و حدیث کی دعوت اور دین اِسلام کی وحدت کا بورڈ لگا کر اپنی مذہبی دُکانیںخوب چمکائی ہیںاور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے ۔اِن کی دعوت کا نقطہ آغاز یہ ہوتا ہے کہ علما ء فرقہ پرست ہوتے ہیںاِن کا کام فرقہ واریت ہے اِن کو چھوڑ دو اور براہ ِراست خود قرآن و حدیث سے دین سیکھو کیونکہ قرآن و حدیث میں کوئی اِختلاف نہیں لہٰذا اپنے اپنے فرقوں کو چھوڑکرسب کو قرآن و حدیث پرمتفق ہو جاناچاہیے مگر اِس پُر فریب نعرے و دعوے کا اَنجام یہ ہوتا ہے کہ اِس نوع کا ہر محقق وداعی جب مجتہدین کی تشریح و تعبیر سے یکسر آزادہوکر اپنے آزادانہ توہمات ونظریات کو تفسیرِ قرآن اور تشریحِ حدیث یا فہمِ قرآن اور فہمِ حدیث کے جلومیں پیش کرتاہے تو کچھ ہی عرصہ بعد وہ ایک نیا فرقہ بن کر سامنے آتاہے سو اِس طور پر ہر جدید محقق شعوری یا غیر شعوری طورپرایک نئے فرقہ کو وجود میں لانے کا سبب بن جاتاہے اور روز بروزجیسے جیسے جدید محقق کی تعداد میں اِضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے نئے فرقوں کی تعداد میںبھی اِضافہ ہو رہاہے نتیجہ یہ کہ د عوت ِاِتحاد کے یہ داعی وحدتِ اُمت کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں ۔ راقم الحروف کی اِس بات کی اِس سے تائید ہوتی ہے کہ میاں نواز شریف نے اپنے سابقہ دورِحکومت میںایک شریعت بل تیا ر کیا تھا جو مختلف اَخبار و رسائل میں چھپا ،اِس کی پہلی دفعہ یہ تھی کہ