ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) نکاح کے درجے : حالات اور ضروریات کے لحاظ سے حضراتِ فقہاء کرام نے نکاح کے مختلف مراتب اور درجے مقرر فرمائے ہیں جن کی تفصیل حسب ِذیل ہے : (١) اگر شوہر بیوی کے حقوق کی اَدائیگی پر قادر ہو یعنی مہر ونفقہ کا اِنتظام کر سکتا ہو اور اُسے یقین ہو کہ اگر وہ نکاح نہ کرے گا تو مبتلائے معصیت ہوجائے گا تو ایسے شخص پر نکاح کرنا فرض ہے۔ (٢) اگر وہ حقوق اَدا کرسکتا ہو اور نکاح نہ کرنے کی صورت میںا ِبتلائے معصیت کا اَندیشہ ہو نیز اُس کے شہوانی جذبات برانگیختہ ہوں تو ایسے آدمی پر نکاح کرنا واجب ہے۔ (٣) اگر اِعتدال کی حالت ہو یعنی نہ تو جذبات میں تلاطم ہو اور نہ بالکل سرد مہری ہو اور ساتھ میں حقوقِ زوجہ کی اَدائیگی پر قدرت ہو تو ایسی حالت میں نکاح کرنا سنت مؤکدہ ہے۔ پاکدامنی اور توالد وتناسل کی نیت سے ناکح کو ثواب ملے گا اور تارک گنہگار ہوگا۔ (٤) اور ایسے وقت نکاح کرنا مکروہ تحریمی ہے جبکہ اُسے عورت کے حقوق میں کوتاہی کرنے کا اَندیشہ ہو۔ (٥) اور اگر عورت پر ظلم ونااِنصافی کا یقین ہو ( اپنی مجبوری اور تنگی کی بناء پر) تو اُس وقت نکاح کرنا قطعاً جائز نہیں بلکہ حرام ہے اِس لیے کہ یہ حق تلفی کا باعث ہے ۔ ( دُرِّمختار مع الشامی ٣ /٦،٧) اور حنفیہ کے نزدیک نکاح میں اِشتغال نوافل سے بڑھ کر ہے۔ علامہ کاسانی نے بدائع الصنائع میں اور علامہ اِبن نجیم نے اَلبحر الرائق میں اِسے مدلل طور پر ذکر فرمایا ہے۔( البحر الرائق ٨٠٣)