ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
پتہ چل جاتا تھا آپ بتلا بھی دیتے تھے یعنی کچھ صحابہ کرام کو جو بہت راز داں اور راز دار تھے حفاظت کرسکتے تھے راز کی، اُن کو اُن کے نام بھی بتا دیے تھے اور وہ ایسے لوگ تھے کہ ہمیشہ ہی رہے پھر یعنی اُن کی تقدیر میںجیسے اِیمان لکھا ہی نہیں تھا اِیمان پہ آنا تھا ہی نہیں اُنہیں، ایسے لوگوں کے نام بتا دیے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو کہا جاتا ہے صَاحِبُ سِرِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ کہ جناب ِ رسول اللہ ۖ کے رازدار تھے ،بہت سی باتیں ایسی اُن کے علم میں تھیں ،رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم کو اُن پر اِعتماد تھا وہ فرماتے ہیں کہ لوگ تو اور طرح کے سولات کرتے تھے میں سولات زیادہ کرتا تھا فتنوں کے بارے میں کہ آئندہ جو فتنے آنے والے ہیں وہ کیسے ہوں گے، کس طرح کے ہوں گے، کیسے بچا جائے گا وغیرہ، میرے سوالات اِس طرح کے ہوتے تھے۔ یہ اہلیت تھی اُن میں کہ راز کی حفاظت کر سکیں اور راز کی حفاظت کرتے رہے ہیں تمام عمر۔ ایک دفعہ اُن سے پوچھا بھی گیا تو اُنہوں نے (بس اِتنا) کہا کہ اُن میں اِتنے تھے اور اَب ایک رہ گیا ہے اور اِس حالت میں ہے وہ کہ اُسے ٹھنڈے گرم کا بھی پتہ نہیں چلتا یعنی اُس کی رگیں مر چکیں پٹھے مر چکے اِس حالت میں ہے وہ۔ تو یہ تو تھے اَصل منافقین اور یہ آگ کے جہنم کے نچلے حصے میں ہوں گے ( فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ) اَلعیاذ باللہ ! یہ خدا کے رسول کا اللہ کے دین کا مذاق کرتے تھے۔ نبی علیہ السلام کے بعد حقیقی منافق کا کھوج نہیں لگایا جاسکتا : وہ دَور تو ختم ہو گیا رسول اللہ ۖ کے بعد وحی منقطع ہوگئی کوئی سلسلہ اَب ایسا نہیں ہے کہ جس کے ذریعے قطعی طور پر پتہ چل سکے کہ یہ منافق ہے ،کسی کو حق بھی نہیں ہے یہ کہ کسی کے بارے میں یہ کہہ دے کہ یہ منافق ہے اُس معنی میں جس معنی میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا تھا، پھر یہ اِستعمال ہونے لگا اِسی معنی میں کہ جو آدمی ظاہر میں کچھ ہو اورپیچھے کچھ ہو اُسے بھی کہہ دیتے ہیں مگر مجازًا ہے حقیقتًا نہیں ہے کہ وہ حقیقت میں ایسا ہی ہے اور ایسا ہی ہو گیا اور مسلمان نہیں رہا ،یہ بات بھی نہیں۔ اِن کی دلداری ،حکمت اور فائدہ : رسول اللہ ۖ نے تواِن (منافقین)کی دِلداری ہی کی اور جو رئیس المنافقین تھا عبداللہ