ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
کیفیت سفرِ معراج : یہ سفر جسم و رُوح دونوں کے ساتھ بیداری میں ہوا یہی قول جمہور اہلِ اِسلام، علماء ِمحققین، صحابہ اور تابعین کا ہے۔ اِس کے بر خلاف بعض اہلِ اِلحاد ١ نے اِس کو خواب یا رُوحانی واقعہ قرار دیا ہے اور اِس کا حضرت عائشہ اور حسن ِ بصری کی طرف اِنتساب کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں۔ اَلبتہ حضرت عائشہ اور حضرت معاویہ کی روایت صحاح ستہ میں نہیں ہے سیرة اِبن اِسحا ق میں مذکور ہے، دونوں کے متعلق صحیح رائے یہ ہے کہ ثابت نہیں ہیں، حضرت عائشہ کی روایت کے متعلق رُوح المعانی میں مذکور ہے لَعَلَّہ لَمْ یَصِحْ عَنْھَا کَمَا فِی الْبَحْرِ شاید یہ روایت درست نہیں جیسے کہ تفسیر بحرالمحیط میں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ حضرت عائشہ سے روایت کی سند اِن الفاظ میں مذکور ہے حَدَّثَنِیْ بَعْضُ اٰلِ اَبِیْ بَکْرٍ یہ مجھ کو اَبو بکر کے خاندان والوں میں سے کسی سے پہنچی ہے۔ وہ شخص جو اَبو بکر کے خاندان سے تھا مذکور نہیں تاکہ اِس کو جانچا جائے ،راوی نے یہ روایت خود حضرت عائشہ سے نہیں سنی لہٰذا اُصولِ حدیث کے قواعد کے تحت یہ روایت منقطع، مجہول اور مردُود ہے۔ حضرت معاویہ کی روایت کی سند سیرة اِبن اِسحاق عَنْ یَّعْقُوْبَ بْنِ عُقْبَةَ بْنِ الْمُغِیْرَةَ بْنِ الْاَخْنَسِ یعنی اَمیر معاویہ سے روایت کرنے والا راوی یعقوب بن عقبہ ہے جس کی اَمیر معاویہ سے نہ ملاقات ہے اور نہ ہی اِس نے اُن کا زمانہ پایا۔ ائمہ رجال نے لکھا ہے ہُوَ لَمْ یُدْرِکْ زَمَنَ مُعَاوِیَةَ اِس راوی نے حضرت معاویہ کا زمانہ نہیں پایا لہٰذا یہ روایت منقطع مجہول اور مردُود ہوئی، اِس لیے نہ حضرت عائشہ سے یہ ثابت ہے کہ یہ واقعہ خواب کا ہے اور نہ حضرت معاویہ سے،لہٰذا اِن حضرات کی طرف سے بیداری میں معراج کے سفر کا اِنکار غلط ہے۔ دِرایت اور عقل کے لحاظ سے بھی حضرت معاویہ کے واقعہ معراج کی بیداری کا اِنکار غلط ہے۔ واقعہ معراج بالاتفاق ہجرت سے قبل کا ہے اور کم اَز کم ایک سال ہجرت سے پیشتر کا ہے، اُس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صغیرة السن اور بچی تھیں اور حضور ۖ کی زوجیت میں داخل نہیں ہوئی تھیں، ١ عقل پرست بد دین