ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے اُمت کویہی سبق سکھایا جس نے اُنہیں ممتاز مقام دیا کہ بیشک تم حدیث پڑھاتے ہو، بیشک تم مدرسے قائم کرتے ہو، بیشک تم بہت بڑے محدث اور فقیہ ہو لیکن دین اِس وقت کفر کے پاؤں تلے دَبا ہوا ہے اور ''ورنہ'' کی اَتھارٹی تم سے چھن چکی ہے لہٰذا ''ورنہ'' کی قوت تم جب تک واپس نہیں لوگے مسلمان دُنیا میں عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے ۔یہی چیز حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ نے سکھائی، یہی سبق حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے سکھایا دُنیاسے جاتے جاتے اور یہی سبق اُن کی چھوڑی ہوئی جماعت پاکستان میں ''جمعیةعلماء اِسلام ''سکھا رہی ہے، ہندوستان میں جمعیة علماء ہند سکھا رہی ہے، بنگلہ دیش میں جمعیة علماء بنگلہ دیش سکھا رہی ہے۔ پوری دُنیا کی اِسلامی مملکت میں اِس جیسی جماعت کہیں نہیں، یہ ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ ہے۔ اِس جماعت کی اگر ہم قدر نہیں کریں گے تو'' ورنہ'' کی قوت ہمارے ہاتھ نہیں آسکے گی۔ تھانے کے پاؤں کے نیچے'' عالِم'' کچلا ہی جاتا رہے گا حتی کہ'' تھانہ'' آپ کے پیر کے نیچے نہیں آتا، تھانہ ہمیں کچلتا رہے گا۔ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے بتایا کہ تھانے کو اپنے پائوں کے نیچے(زیر اِقتدار) لے آئو، تھانے کے پاؤں سے نکل آؤ ۔'' ورنہ'' کی قوت تمہارے پاس ہونی چاہیے جیسے کہ ثمامہ بن اثال کے پاس تھی۔ اِسی طرح اور واقعات حدیثوں میں بھرے پڑے ہیں۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اَبو جہل کو عمرہ کے وقت ''ورنہ'' کی دھمکی دی، ''ورنہ'' اُن کی وہ والی تھی آج والی نہیں تھی، اگر آج والی ''ورنہ'' ہوگی تو ہم ذلیل ہوتے رہیں گے۔ حضرت مدنی رحمةاللہ علیہ نے یہی سکھایا کہ خلافت ِعثمانیہ چھننے کامطلب تم سے ''ورنہ'' کی قوت چھیننی تھی وہ چھن گئی۔ نمازیں پڑھتے رہو تمہیں انگریز کچھ نہیں کہے گا کفر کچھ نہیں کہے گا، روزے رکھتے رہو کفر تمہیں کچھ نہیں کہے گا، نمازیں پڑھو، روزے رکھو، مسجد میں جاتے ہوئے سیدھے پاؤں لے جاؤ، باہر آؤ تو اُلٹا پاؤں لاؤ، کفر کو اِس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، کفرجب برانگیختہ ہوگا جب اُس کی ''کرسی'' کی طرف دیکھو گے۔ برطانیہ کا ٹونی بلئیر کہہ چکا ہے کہ (باقی صفحہ ٥٧ )