ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ کے متعلق اُس کے کانوں میں پڑتی تھیں اُن کا موازنہ کر رہا ہے اور دیکھ رہا ہے کہ میرے ذہن میں جو پچھلا خاکہ ہے اُس خاکے سے یہ نہیں ملتا۔ اُس کے ذہن کے پرانے خاکے دُھلنے شروع ہوگئے، نئی چھاپ پڑنی شروع ہوئی۔ رسول اللہ ۖ اَگلے دِن پھر تشریف لائے پھر پوچھا مَا عِنْدَکَ یَاثُمَامَةُ ثمامہ ! کیا خیال ہے تمہارا ؟ اُس نے پھر وہی تین باتیں دھرائیں ۔ آپ نے پھر کوئی بات نہیں کی اور خاموشی سے تشریف لے گئے اور اپنے معاملات میں مصروف ہوگئے وہ جیل میں سارے منظر دیکھتا رہا۔ ایسی جیل تھی جس سے وہ ........ نہیں کر سکتا تھا کیونکہ اگر اُسے کسی الگ جیل میں بند کر دیا جاتا اور پھر ایسا ماحول ہوتا تووہ سوچ سکتا تھا کہ شاید متاثر کرنے کے لیے مصنوعی ماحول قائم کردیا گیا ہے تاکہ میرے ذہن پر اَثر ہو میری سوچ کو بدلہ جائے اُسے ایک سچے اور کھرے اور حقیقی ماحول میں رکھا تاکہ وہ اِسلام کی صحیح تصویر دیکھے۔ تیسرا دِ ن آیا رسول اللہ ۖ نے پھر اُس سے پوچھا مَا عِنْدَکَ یَاثُمَامَةُ اُس نے پھر وہی تین باتیں کیں ۔نبی علیہ الصلوة والسلام تشریف لائے اور صحابہ کو حکم دیا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔ اُس کو چھوڑ دیا گیا ،وہ چلا گیا۔ باہر نکلا وہیں کہیں باغ تھا وہاں پانی تھا وہاں جا کر نہایا دھویا، ترو تازہ ہوا، کوئی اُس کا پیچھا نہیں، کوئی تعاقب نہیں، کوئی خطرہ محسوس نہیں کررہا، وہ یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ کوئی پہرہ دار ساتھ کریں جو مجھے باہر پہنچائے تاکہ کوئی مجھے نقصان نہ پہنچائے۔ نبی علیہ السلام نے ایک اُصول بتادیا اِسلام کا کہ اِسلام میں اگربچہ یا عورت بھی کسی کو اَمان دے دے تو فیلڈ مار شل پر بھی لازم ہوگا کہ اُس اَمان کا اِحترام کرے چہ جائیکہ نبی علیہ السلام حکم دیں۔ یہ اِسلام کا بہت بڑا اُصول ہے ایسا اُصول ہے کہ آج کی دُنیا میں جو مہذب دُنیا کہلاتی ہے کسی کا یہ اُصول نہیں ہے چنانچہ اُسے چھوڑ دیا ،وہ گیا، نہایا دھویا اور نہادھو کر واپس آیا، واپس آکر مسجد نبوی میں نبی علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگا اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَسُوْلُ اللّٰہِ اُس نے کلمہ پڑھا اور اپنے اِسلام کا اعلان کیا، نبی علیہ السلام نے اُس کا اِیمان قبول فرمایا۔ اِس کے بعد پھر اُس نے عرض کیا کہ جب آپ کے دستے نے مجھے اُٹھا یا تھا کمانڈو ایکشن