ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
حضرت صالح علیہ السلام نے عاجزی کے ساتھ اللہ سے دُعا کی اے اللہ ! معجزے کے ذریعے میری مدد فرما تاکہ اِس معجزے کے ذریعے میری تصدیق ہوجائے پس اللہ تعالیٰ نے اُن کی دُعا قبول فرمائی اور اُنہیں ایک معجزہ عطا فرمایا۔ وہ معجزہ کیا تھا ؟ ایک بہت بڑی اُونٹنی جو لوگوں کے سامنے پہاڑ کی چٹانوں سے نکلی لوگوں نے اِس سے پہلے کبھی ایسی اُونٹنی نہیں دیکھی تھی، نہ جسامت کے اِعتبار سے نہ خوبصورتی اور خوش جمالی کے اِعتبارسے۔ اِسے دیکھ کر لوگوں پر شدید دہشت طاری ہوگئی اور لوگوں کے دو گروہ بن گئے، ایک فریق نے اِس معجزے کی تصدیق کی اور ایک نے تصدیق نہ کی بلکہ وہ اِسے حضرت صالح علیہ السلام کا جادُو سمجھنے لگے۔ پیغمبر خدا حضرت صالح علیہ السلام نے اُس سے کہا : ( یٰقَوْمِ ھٰذِہ نَاقَةُ اللّٰہِ لَکُمْ اٰیَةً فَذَرُوْھَا تَاْکُلْ فِیْ اَرْضِ اللّٰہِ وَلاَ تَمَسُّوْھَا بِسُوْئٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَاب قَرِیْب ) (سُورہ ھود : ٦٤) ''اے قوم ! یہ اُونٹنی ہے اللہ کی تمہارے لیے نشانی۔ سو چھوڑدو اِس کو کھاتی پھرے اللہ کی زمین میں اور مت ہاتھ لگاؤ اِس کو بری طرح، پھر تو آپکڑے گا تم کو عذاب بہت جلد۔'' پھر اللہ نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ آپ اِن لوگوں سے یہ فرمائیں کہ اُن کے کنوؤں سے جو پانی نکلتا ہے اُسے ایک دِن یہ اُونٹنی اکیلی پیے گی کہ کوئی اور جانور یا اِنسان اُس دِن پانی نہیں پیئے گا پھر اگلے دِن وہ سب پئیں گے یہ اُونٹنی نہیں پیے گی ،اِسی طرح یہ نظام چلتا رہے اور اُنہیں اِس بات پر عمل کرنے کی تاکید فرمادیں کہ وہ اِس کی مخالفت نہ کریں ورنہ اللہ کے شدید عذاب میں گرفتار ہوجائیں گے اور اُنہیں یہ بھی تاکید فرمادیں کہ اِس کے ساتھ ظلم کرنے اور ایذا رَسانی سے پر ہیز کریں چنانچہ آپ نے اُن سے فرمایا : ( ھٰذِہِ نَاقَة لَّھَا شِرْب وَّلَکُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ o وَلاَ تَمَسُّوْھَا بِسُوْئٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَظِیْمٍ )( سُورة الشعراء : ١٥٥ ، ١٥٦)