ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2014 |
اكستان |
|
''یہ اُونٹنی ہے اِس کے لیے پانی پینے کی ایک باری اور تمہارے لیے باری ایک دِن کی مقرر ۔ اور مت چھیڑیو اِس کو بری طرح سے پھر پکڑ لے تم کو آفت ایک بڑے دِن کی۔ '' اُنہوں نے معجزے کو جھٹلایا اور سرکشی اور کفرو تکبر میں مبتلا ہوگئے اور ایک دِن سب جمع ہو کر اِس بات پر متفق ہوگئے کہ اِس اُونٹنی سے چھٹکارا حاصل کیا جائے اُنہوں نے چند لوگوں کو منتخب کیا کہ وہ اُونٹنی کو ذبح کردیں، اِس طرح اُنہوں نے اُونٹنی کو ذبح کر ڈالا اور شیطان نے اُن کے اَعمال کو اُن کی نظر میں مزین کر ڈالا گویا کہ اُنہوں نے اللہ اور اُس کے نبی حضرت صالح علیہ السلام کو چیلنچ دیا۔ جب حضرت صالح علیہ السلام نے اُن کا یہ عمل دیکھا تو اُنہیں اللہ کے عذابِ قریب کی خبردی اور فرمایا : ( تَمَتَّعُوْا فِیْ دَارِکُمْ ثَلٰثَةَ اَیَّامٍ ذٰلِکَ وَعْد غَیْرُ مَکْذُوْبٍ ) (سُورہ ھود : ٦٥) ''فائدہ اُٹھالو اپنے گھروں میں تین دِن، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہ ہوگا۔'' لیکن قومِ ثمود اپنی گمراہی اور کفر میں سرتا پا غرق تھی چنانچہ حضرت صالح علیہ السلام کو شہید کرنے کے منصوبے بنانے لگے۔ اللہ نے اپنے نبی کی طرف وحی بھیجی کہ وہ اپنے گھر والوں اور دیگر مومنین کو یہاں سے نکال کر لے جائیں اور اِن کفار کو چھوڑ دیں اِن پر عنقریب اللہ کا عذاب نازل ہونے والا ہے اور جس وقت اللہ تعالیٰ نے قوم ِ ثمود سے اِنتقام کا وعدہ فرمایا تھا اُس وقت آسمان سے ایک سخت چیخ بلند ہوئی جس نے اُن کے کانوں کے پردے پھاڑ دیے اور زمین پر شدید زلزلہ طاری ہوگیا یہ لوگ اپنے گھروں میں مردہ ہو کر گر پڑے اور اُن کی رُوح پرواز کر گئی۔ اللہ رب العزت نے سچ فرمایا : ( فَلَمَّاجَآئَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا صَالِحًا وَّالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْیِ یَوْمِئِذٍ اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ o وَاَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَیَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ o کَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْھَا اَلَآ اِنَّ ثَمُوْدَا کَفَرُوْا رَبَّھُمْ اَلاَ بُعْدًا لِّثَمُوْدَ o ) ( سُورہ ھود : ٦٦ تا ٦٨ )