(فصل فی نواقض الوضوئ)
(٢٠)المعانی الناقضة للوضوء کل ماخرج من السبیلین ) ١ لقولہ تعالی اوجاء احدمنکم من الغائط، الآیة ٢ و قیل لرسول اللہ ۖو ماالحدث ؟قال: مایخرج من السبیلین
(نواقض وضو کا بیان)
ضروری نوٹ: المعانی الناقضة : وضو توڑنے والی چیزیں ، جن نجاستوں کے نکلنے یا داخل ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کا بیان ہے۔
ترجمہ :(٢٠) وضو کو توڑنے والی ہر وہ چیز ہے جو پیشاب یا پاخانہ کے راستے سے نکلے ۔
تشریح : پیشاب اور پاخانہ کے راستے سے جو چیزیں نکلتی ہیں اس سے وضو ء ٹوٹ جا تا ہے ۔چاہے وہ عام طور پر نکلنے والی چیز ہو جیسے پیشاب اور پاخانہ،یا عام طور پر نکلنے والی چیز نہیں ہے جیسے کیڑا وغیرہ ۔
ترجمہ : ١ آیت میں ہے۔ او جاء احد منکم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا) (آیت ٦ سورة المائدة٥) تم میں سے کوئی پیخانے سے آئے ،یا بیوی کو چھوئے یعنی صحبت کرے اور پانی نہ پائے تو پاک مٹی سے تیمم کرے ۔
تشریح : اس آیت سے معلوم ہوا کہ کوئی پیخانہ سے آئے جسکا مطلب یہ ہے کہ پیخانہ یا پیشاب کے راستے سے کوئی ناپاکی نکلے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور وضو یا تیمم کرنا ہو گا ،یا بیوی سے صحبت کرے گا تو غسل ٹوٹے گا اور غسل کرنا ہو گا ۔
ترجمہ : ٢ حضور ۖ سے پوچھا گیا کہ حدث کیا چیز ہے تو آپ ۖ نے فرمایا کہ پیشاب اور پیخانہ کے راستے سے جو نکلے وہ حدث ہیں ۔اس عبارت کا مفہوم اس حدیث میں ہے عن صفوان بن عسال قال رسول اللہ ۖ :یأمرنا اذا کنا سفرا ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ایام ولیالیھن الا من جنابة ولکن من غائط و بول ونوم (ترمذی شریف، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم ص ٢٧ نمبر ٩٦نسائی شریف، باب التوقیت فی المسح علی الخفین،ص١٧، نمبر ١٢٧)پاخانہ، پیشاب اور منی پاخانہ اور پیشاب کے راستے سے نکلتے ہیں اس لئے جو چیزیں بھی ان دونوں راستوں سے نکلے وہ ناقص وضو ہیں۔صاحب ھدایة کی عبارت کی تائید اس حدیث سے ہو تی ہے (٢) ایک اثر سے بھی اسکی تائید ہو تی ہے کہ پاخانہ کے راستے سے کیڑا بھی نکلے تو وضو ٹوٹ جائے گا ۔اثر یہ ہے قال عطاء : فیمن یخرج من دبرہ الدودة ،او من ذکرہ نحو القملة : یعید الوضوء ۔(بخاری شریف ،باب من لم یرالوضوء الا من المخرجین من القبل و الدبر ،س ٣٠ ،نمبر ١٧٦ ) اس اثر سے پتہ چلا کہ ان دونوں راستوں سے جو کچھ بھی نکلے اس سے وضوء ٹوٹ جائے گا ۔ (٣) یہ دونوں مقام مقام نجاست نہیں ہیں ۔نجاست کہیں اوپر سے کھسک کر آتی ہے۔اور قاعدہ