Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

102 - 627
(فصل فی الغسل)
 (٣٠) و فرض الغسل، المضمضة، والاستنشاق، وغسل سائرالبدن )   ١  وعندالشافعی  ھماسنتان فیہ،لقولہ علیہ السلام:عشرمن الفطرة،ای من السنةوذکرمنھا المضمضة، و الاستنشاق، و لھذا کانا سنتین فی الوضوئ۔ 

( غسل کے فرائض کا بیان )
ترجمہ:  (٣٠) غسل کے فرائض (١) کلی کرنا (٢) ناک میں پانی ڈالنا (٣) اورپورے بدن کو دھونا ہے۔
 تشریح :  اصل میں پورے بدن پر پانی پہنچانا ہے کہ ایک بال برابر بھی خشک نہ رہ جائے۔اور منہ اور ناک کے حصے بھی بدن کے باہر کے حصے شمار کئے جاتے ہیں۔اس لئے کلی کرکے اور ناک میں پانی ڈال کر وہاںتک پانی پہنچانا ضروری ہے۔
وجہ :  (١) آیت میں ہے وان کنتم جنبا فاطھروا (آیت ٦ ، سورة المائدة ٥)آیت میں ہے کہ جنابت کی حالت میں خوب خوب پاکی حاصل کرواور یہ اس وقت ہو سکتا ہے کہ کلی کرکے اور ناک میں پانی ڈال کر ہر جگہ پانی پہنچایا جائے۔اس لئے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا غسل میں فرض ہیں(٢) حدیث میں ہے عن علی قال ان رسول اللہ ۖ قال من ترک موضع شعرہ من جنابة لم یغسلھافعل بھا کذا کذا من النار(ابو داؤد شریف، باب فی الغسل من الجنابة ص ٣٨ نمبر ٢٤٩) معلوم ہوا کہ ایک بال برابر بھی غسل میں خشک رہ جائے تو غسل نہیں ہوگا اسی لئے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ضروری ہے۔(٣) عن ابی ھریرة ان النبی ۖ جعل المضمضة والاستنشاق للجنب ثلاثا فریضة (سنن دار قطنی، باب ما روی فی مضمضة والاستنشاق فی غسل الجنابة ج اول ص ١٢١ نمبر ٤٠٣)  اس حدیث میں ہے کہ جنبی پر کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فرض ہے ۔
ترجمہ:   ١  اور امام شافعی  کے نزدیک کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت ہیں حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ دس باتیں فطرت میں سے ہیں ،یعنی سنت ہیں اور ان باتوں میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا بھی ذکر ہے (٢) اور اسی لئے یہ دونوں وضومیں سنت ہیں۔(موسوعة نمبر٥٣٥ )۔
وجہ :   (١)اما م شافعی کی پیش کردہ حدیث یہ ہے۔ عن عائشة قالت : قال رسول اللہ  ۖ : عشر من الفطرة قص الشارب ،و اعفاء اللحیة ،و السوک ،و استنشاق الماء ،وقص الاظفار ،و غسل البراجم ،و نتف الابط ،و حلق العانة ،و انتقاص الماء ،قال زکریا قال مصعب : و نسیت العاشرةالا ان تکون  المضمضة ۔(مسلم شریف ،باب خصال الفطرة ،ص ١٣٠ نمبر ٢٦١ ٦٠٤ ،ابوداود شریف ،باب السواک من الفطرة ،ص ٩ نمبر ٥٣ ) اس حدیث سے امام شافعی غسل میں بھی کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت قرار دیتے ہیں  (٢)۔ دار قطنی میں دوسری حدیث ہے۔   سن رسول اللہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter