(باب الاذان)
(٢٠٨) الاذان سنة للصلوات الخمس والجمعة لاسواہا ) ١ للنقل المتواتر ٢ وصفة الاذان معروفة وہو کما اذَّن الملک النازل من السمائ
( باب الاذان )
ضروری نوٹ: الاذان کے معنی اعلان کے ہیں،اذان میں نماز کا اعلان کیا جاتا ہے اس لئے اس کو اذان کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس آیت سے ہے یایھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوة من یوم الجمعة فاسعوا الی ذکر اللہ۔ (آیت ٩ سورة الجمعة ٦٢)
ترجمہ: (٢٠٨) اذان سنت ہے پانچوں نمازوں کے لئے اور جمعہ کے لئے ، نہ اس کے علاوہ کے لئے ۔
ترجمہ: ١ احادیث متواترہ کی وجہ سے ۔
تشریح: پانچوں نمازوں اور جمعہ کے علاوہ اذان سنت نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ (١) وتر (٢) عیدین (٣) جنازہ (٤) کسوف(٥) استسقاء (٦) تراویح (٧) سنن زوائد کے لئے اذان دینا سنت نہیں ہے۔
وجہ : اذان سنت ہونے کے لئے احادیث متواترہ یہ ہیں ۔ عن ابن عمرکان یقول کان المسلمون حین قدموا المدینة یجتمعون فیتحینون الصلوة لیس ینادی لھا فتکلموا یوما فی ذلک فقال بعضھم اتخذوا ناقوسا مثل ناقوس النصاری وقال بعضھم بل بوقا مثل قرن الیھود فقال عمر اولا تبعثون رجلا ینادی بالصلوة؟ فقال رسول اللہ یا بلال! قم فناد بالصلوة۔ ( بخاری شریف ، باب بدأ الاذان ص ٨٥ نمبر ٦٠٤ مسلم شریف ،باب بداء الاذان ص ١٦٤ نمبر ٨٣٧٣٧٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے لئے اذان دینا سنت ہے۔
ترجمہ : ٢ آذان کی صفت مشہور ہے جیسا کہ آسمان سے اترنے والے فرشتے نے آذان دی ۔
آسمان سے اترنے والے فرشتے نے جو آذان دی ہے اسکی حدیث یہ ہے ۔ حدثنی ابی عبد اللہ بن زید قال: لما امر رسول اللہ ۖ بالناقوس یعمل لیضرب بہ للناس لجمع الصلوة ، طاف بی ، و أنا نائم ، رجل یحمل ناقوسا ً فی یدہ ، فقلت : یا عبد اللہ ! أتبیع الناقوس ؟ قال : ما تصنع بہ ؟ فقلت : ندعو بہ الی الصلوة ، قال : افلا أدلک علی ما ھو خیر من ذالک؟ فقلت لہ بلی ، قال : فقال تقول : اللہ اکبر ، اللہ اکبر : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ، اشھد ان لا الہ الا اللہ ،اشھد ان محمدا رسول اللہ، اشھد ان محمدا رسول اللہ ، حی علی الصلاة ، ، حی علی الصلاة ،حی علی الفلاح ،حی علی الفلاح ،اللہ اکبر ، اللہ اکبر