(فصل فی البیر)
(٥٤) و اذا وقعت فی البیر نجاسة نزحت،وکان نزح مافیھا من الماء طھارةلھا) ١ باجماع السلف
( کنویں کے مسائل )
ترجمہ : (٥٤) اگر کنویں میں ناپاکی گرجائے تو اس کا پانی نکالا جائے گا۔اور جو اس میں پانی ہے اس کا نکالنا ہی اس کا پاک ہونا ہے۔
تشریح : پہلے گزر چکا ہے کہ بڑے تالاب کی طرح کنواں ہو تو وہ تھوڑی نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا۔ لیکن کنویں کی لمبائی اور چوڑائی کم ہو تو ناپاکی ایک کنارے سے دوسرے کنارے کی طرف چلی جائے گی اور ناپاکی نیچے اتر اتر کر گہرائی کی طرف چلی جائے گی اس لئے پورا کنواں ناپاک ہو جائے گا۔
پورے کنویں کا پانی بار بار نکالنا مشکل ہے اس لئے صحرا اور جنگل میں جو نجاست بار بار کنویں میں گرتی ہے مثلا گوبر۔لید وغیرہ تو اس کے بہت سے گرنے سے ناپاک ہوگا۔ اور جو نجاست کبھی کبھار گرتی ہے جیسے خون تو اس کا ایک قطرہ گرنے سے کنواں ناپاک ہوگا۔اسی طرح ناپاک پانی سے کنویں کی دیوار ناپاک ہوگی لیکن اس کو دھونا مشکل ہے اس لئے اس کو دھونے کی ضرورت نہیں صرف پانی نکالنے سے دیوار پاک ہو جائے گی۔ اسی طرح کیچڑ اور باقی ماندہ پانی بھی نکالنے کی ضرورت نہیں وہ بھی پانی نکالنے سے پاک ہو جائیںگے۔ یہ سہولت مجبوری کی بنا پر شریعت نے دی ہے۔ اس لئے اس میں قیاس کو دخل نہیں ہے۔ پورا کنواں ناپاک ہو نے کی دلیل یہ ہے عن محمد بن سیرین أن زنجیا وقع فی زمزم یعنی فمات فأمر بہ ابن عباس فأخرج و أمر بھا أن ننزح ،قال : فغلبھم عین جائتھم من الرکن ،فأمر بھا فدسمت بالقباطی و المطارف حتی نزحوھا ، فلما نزحوھا انفجرت علیھم ۔( دار قطنی ،باب البئر اذا وقع فیھا حیوان ، ج اول ،ص ٢٧ ،نمبر ٦٢ مصنف عبد الرزاق ،باب البئر تقع فیہ الدابة ،ج اول ص ٨٢ ،نمبر ٢٧٥)اس اثر سے معلوم ہوا کہ انسان کے مرنے سے پورا کنواں ناپاک ہو جائے گا۔ اسی طرح ناپاکی گرنے سے پورا کنواں ناپاک ہو جائے گا ۔
فائدہ امام شافعی کا مسلک گذر گیا ہے کہ دو مٹکے کنویں میں پانی ہو تو جب تک اوصاف ثلاثہ میں سے ایک نہ بدلے ناپاک نہیں ہوگا۔ دلیل حدیث قلتین گزر گئی۔
اما م مالک کا بھی مسلک گزر گیا کہ تھوڑا پانی ہو یا زیادہ جب تک ناپاکی کی وجہ سے مزہ ،یا بو یا ،رنگ نہ بدلے پانی ناپاک نہیں ہو گا ۔
ترجمہ : ١ سلف کے اجماع کی وجہ سے ۔ یعنی یہ مسئلہ عموما اجماع سلف سے ثابت ہے ۔